افغانستان کی سر زمین عرصہ دراز سے خطے کے امن و امان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج رہی ہے,بڑی بڑی دہشتگرد تنظیمیں جن میں ٹی ٹی پی ، القاعدہ ، ISKP اور ISIS سرفہرست ہیں کو افغانستان کی جانب سے پناہ کے ساتھ ساتھ سہولت کاری بھی حاصل ہے۔
افغانستان کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کی سہولت کاری کےباعث خطےکا امن تباہ ہو رہاہے ،افغان طالبان کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے افغانستان کی سرزمین عالمی دہشتگردوں کیلئے جنت بن چکی ہے
افغانستان کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کی سہولت کاری کےباعث خطے کےدیگر ممالک جن میں پاکستان سرفہرست ہےکا امن داؤ پر لگا ہوا ہے,پینٹاگون کا کہنا ہےکہ فتنہ الخوارج کےساتھ ساتھ بلوچستان میں موجود عسکریت پسند تنظیمیں غیر ملکی ساختہ اسلحہ استعمال کر رہی ہیں،پاکستان نے افغانستان کے اندر فتنہ الخوارج سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی موجوددگی پر افغان عبوری حکومت کو با رہا اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا مگر کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔
افغان طالبان کے آرمی چیف کا دعویٰ ہےکہ"پاکستان نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا یا وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے،ٹی ٹی پی پاکستان سے کام کرتی ہے اور وہاں کے بعض علاقوں پر اس کا کنٹرول ہے۔
افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر گروہوں کا کوئی وجود نہیں یہ صرف میڈیا پروپیگنڈا پھیلا رہا ہےحقیقت میں افغان طالبان کے آرمی چیف کے دعوے جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کےمطابق"کالعدم ٹی ٹی پی کو اب القاعدہ جیسے دہشت گرد نیٹ ورکس سے آپریشنل اورلاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے، اس نے مزید انکشاف کیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی کے 6000 سے 6500 جنگجو موجود ہیں،طالبان ٹی ٹی پی کو ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر تصور نہیں کرتے،
اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے اس بات کا اعادہ کیا کہ نیٹو کے باقی ماندہ ہتھیار جو کہ افغان طالبان کے قبضے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو فراہم کیے گئے ہیں،یہ پاکستانی سرحدی چوکیوں پر ٹی ٹی پی کے دہشت گرد حملوں میں جان لیوا اضافہ کرتے ہیں۔
ٹی ٹی پی سمیت دیگر عسکریت پسند گروپ،پاکستان میں حملوں کے لیے ممکنہ طور پر امریکی ساختہ ہتھیاروں اور آلات بشمول چھوٹے ہتھیاروں اور نائٹ ویژن چشموں کا استعمال کر رہے ہیں۔
27اگست 2024کو امریکہ نے بھی افغانستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اعادہ کیا
پینٹاگون کے پریس سکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نےکہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ دہشتگردتنظیموں کے خطرات سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے اور ہمیں انسداد دہشت گردی پر مسلسل توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔
اس سےقبل 19 جولائی کو خارجی نور ولی کی خفیہ کال منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ خوارجی احمد حسین عرف غٹ حاجی کو ہسپتالوں، سرکاری املاک، سکولوں کو دھماکے سے اڑانے کی ہدایات دے رہا ہے۔
کال میں پولیس اور فوجیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی واضح ہدایات بھی سنی جا سکتی ہیں،اِس اہم کال کی فورنزک رپورٹ کےبعد نور ولی اور غٹ حاجی کے خلاف کری شموزئی ڈیرہ اسماعیل خان کے دیہی ہیلتھ سینٹر میں ۱۵/۱۶ جولائی کو معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کرنے کے ثبوت بھی ملے ہیں
اس سے قبل مئی میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "داعش، القاعدہ اور ان سے وابستہ تنظیموں سمیت مکمل طور پر تیار دہشتگرد گروپ افغانستان میں سرگرم ہیں"خطے کے امن کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی افغانستان کو اپنانی ہوگی ورنہ یہ دہشتگرد گروہ خطے کے لیے بہت بڑا خطرہ بن جاں گے،
ٹی ٹی اے کے جنگجوؤں کی پاک افغان سرحد سےپاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ؛”افغانستان کے علاقے ڈنگر الگد(Dangar Algad) میں موجودتحریک طالبان افغانستان(ٹی ٹی اے) کا کمانڈر یحییٰ دہشتگردوں کو ہدایات دے رہا ہے کہ آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے“ویڈیو میں ٹی ٹی اے کا کمانڈر یحییٰ فدائیوں کو بھی ہدایات دے رہا ہے کہ آپ نے کیسے حملہ کرنا ہے
سب پر یہ بات عیاں ہے کہ؛ ''فتنہ الخوارج اور پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی دیگر تنظیموں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔
افغان طالبان ایک طرف داعش، فتنہ الخوارج اوردیگر دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی سے یہ تاثر دیتا ہے کہ ان کی وجہ سے دہشتگردی کا خطرہ ہےاوردوسری طرف ان دہشتگردوں کو محفوط پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے ،افغان طالبان کی یہ دوہری پالیسی ان کیلئے خوفناک ثابت ہوسکتی ہے
افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال ہو رہی ہے اور موجودہ افغان حکومت خوارجی ٹولے کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے
دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے پاکستان ہر ممکن حد تک جائے گا تاکہ اِس ناسور سے نجات حاصل کی جا سکے۔
طالبان حکومت غیر قانونی طور دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ فراہم کر کے علاقائی امن شدید خطرے میں ڈال رہا ہے،طالبان حکومت کے انتہا پسند عزائم خطے میں وسیع پیمانے پر دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں،آخر کب تک طالبان حکومت علاقائی اور عالمی سطح پر غیر ذمہ داری کامظاہرہ کرتی رہے گی؟