رہنما پیپلزپارٹی راجا پرویزاشرف نے ایران کی جانب سے گیس پائپ لائن کے معاملے پر عالمی ثالثی عدالت جانے پر تشویش کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت وزارت خارجہ اور توانائی حکام سے رپورٹ طلب کریں۔
راجا پرویزاشرف نے کہا کہ صدر زرداری نے سابق دور میں اس منصوبے کی بنیاد رکھی تھی، وزارت خارجہ گیس پائپ لائن کے حوالے سے امریکی حکام سے بات کرے، گیس پائپ لائن کی تکمیل سے پاکستان توانائی بحران سےنکل سکتا ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ حکومت فوری طور پر ایرانی قیادت کے تحفظات دورکرے، ایران سےبات کرکے حکومت مزیدوقت لے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے پاکستان کو یہ بتاتے ہوئے اپنا آخری نوٹس جاری کر دیا ہے کہ تہران کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا کہ وہ گیس کے حصول کے لیے 180 دن کی توسیع شدہ ڈیڈ لائن کے دوران اپنی زمین پر آئی پی گیس پروجیکٹ کے تحت پائپ لائن کی تعمیر نہ کرنے پر پاکستان کیخلاف اگلے ماہ ستمبر 2024 میں فرانسیسی قانون کے تحت پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرے۔
جی ایس پی اے (گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ) پر 2009 میں فرانسیسی قانون کے تحت دستخط کیے گئے تھے اور پیرس میں قائم ثالثی عدالت دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کا فیصلہ کرنے کا فورم ہے۔
فرانسیسی ثالثی عدالت امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتی۔ پاکستان کے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز (آئی ایس جی ایس) اور نیشنل ایرانی گیس کمپنی (این آئی جی سی) نے ستمبر 2019 میں نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط کیے تھے اور نظر ثانی شدہ معاہدے کے تحت اگر پائپ لائن کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تو ایران کسی بین الاقوامی عدالت سے رجوع نہیں کریگا تاہم پاکستان 2024 تک اپنی پائپ لائن بچھائے گا جسکے بعد اسے ایران سے روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس حاصل ہوگی۔
نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں پائپ لائن کا حصہ کھڑا کرنے کا پابند تھا لیکن ایران نے پاکستان کو سہولت فراہم کی اور ستمبر 2024 میں ختم ہونے والی 180 دن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی تاہم حکام پھر سے پائپ لائن بچھانے میں ناکام رہے۔
چنانچہ ایران نے اپنا حتمی نوٹس جاری کر دیا۔ فرانس کے تحت اگر ایران ستمبر 2024 تک کسی نہ کسی بہانے ثالثی عدالت میں جانے کا اپنا حق استعمال نہیں کرتا تو وہ پاکستان کے خلاف قانونی جنگ شروع کرنے کا حق کھو دے گا۔