قومی اسمبلی نے اسلام آباد مقامی حکومت ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا ، بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر کی جانب سے پیش کیا گیا ۔ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان بحث و تکرار بھی ہوئی جبکہ تحریک انصاف نے اجلاس سے واک آوٹ کیا ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس کے آغاز میں ملک بھر میں مختلف حادثات اور دہشتگردی کے حملوں میں شہید ہونے والوں کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران بیرسٹر گوہر کے مطالبے پر وزیر قانون نے بتایا کہ ہائیکورٹس میں سینئرججزمیں سےکسی کوجوڈیشل کمیشن اورپارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس مقررکرسکتی ہے، لاہورہائیکورٹ کی جج صاحبہ پانچویں نمبرپرتھیں، جوڈیشل کمیشن نےچیف جسٹس بنادیا، اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت سب سے سینیئرجج کوچیف جسٹس سپریم کورٹ بنایا جاتا ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے معاملے پر آئین کے مطابق ہی چلا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 کا متن
ترمیم کے مطابق اسلام آبادبلدیاتی انتخابات ایکٹ میں یونین کونسل سطح پرمنتخب نمائندوں کی تعدادبڑھائی گئی ہے،پہلے یونین کونسل میں صرف چیئرمین ووائس چیئرمین کےعہدےتھے،موجودہ بل میں چیئرمین ووائس چیئرمین کےساتھ 15مزید نمائندے بھی منتخب ہوں گے،یونین کونسل میں چیئرمین ووائس چیئرمین کے علاوہ 9 ارکان یونین کونسل منتخب کئےجائیں گے،یونین کونسل سطح پرایک کسان یامزدور،ایک اقلیت اورایک نوجوان بھی منتخب کیاجائےگا،یونین کونسل کی سطح پر3خواتین بھی منتخب کی جائیں گی،یونین کونسل کی سطح پرمجموعی طورپر17نمائندے ووٹ لےکرمنتخب ہوں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی آئی ٹی کی ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹربیونل اتھارٹی بل2024، قائمہ کمیٹی دفاع کی بھنگ کنٹرول اورریگولیٹری اتھارٹی بل2024پر، اپوسٹیل بل2024 پر قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکی رپورٹ پیش کر دی گئی ، رپورٹ رکن قائمہ کمیٹی راجہ خرم نوازنےپیش کی۔
اس کے علاوہ نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی نجکاری ، اسلام آبادمقامی حکومت ترمیمی بل 2024 پرقائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی ۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی دارالحکومت مقامی حکومت ترمیمی بل 2024 منظور ی کیلئے پیش کیا ۔
وزیر قانون نے کہا کہ مجوزہ بل کےتحت وارڈزکی تعداد6سے9کردی جائےگی، بل کےمطابق یوتھ،کسان کےساتھ ٹیکنوکریٹ کوبھی شامل کیاجائےگا، اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ انتخابات ہونےجارہےہیں۔
تحریک انصاف کا واک آوٹ
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو تحریک انصاف کے اراکین نے واک آوٹ کیا ، عمر ایوب نے ایوان سے باہر جا کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا واقعہ ہو گیا ہے، اسپیکر نارمل اجلاس کی کارروائی چلا رہے ہیں، نہتے شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے دو دن بلوچستان کے امور پر بات ہونی چاہیے، ہم نے اسی مطالبے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا ہے،حکومت غیر سنجیدہ ہےہماری آواز کچلی جا رہی ہے ، ایسےملکی حالات کے باوجود اجلاس میں بات نہیں ہو رہی ۔
اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں بحث و تکرار
اپوزیشن کے رکن اسمبلی عاطف خان نے کہا کہ یہ لوگ انتخابات کرانےکےشوقین نہیں ہیں،سپیکرصاحب حکومت سےیقین دہانی لیں کہ یہ بروقت الیکشن کرائیں گے، وزیر قانون نے کہا کہ انتخابات کب ہوں گے،کس طریقےسے ہوں گےیہ الیکشن کمیشن کااختیارہے، راجہ خرم نواز نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات آخری مرتبہ اسلام آباد میں 2015 میں ہوئے،تب چیئرمین سی ڈی اے اور مئیر کے درمیان اختلافات کےباعث مسائل کا انبار تھا، جو لوگ منتخب ہوں گے ان کے بیٹھنےکیلئےکوئی جگہ نہیں ہے۔
حکومتی بینچزکی جانب سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکاعندیہ دیا گیا ۔ طارق فض چوہدری نے کہا کہ 2015 کی منتخب مقامی حکومت کےباعث مسائل میں اضافہ ہوا ہے ،پی ٹی آئی حکومت نےکیڈ کی وزارت کو 6 مختلف محکموں کےحوالےکیا،نئی دہلی لندن جیسے نظام کے قریب تر جانا چاہتے ہیں،، انتخابات میں اگردوچاردن کی تاخیر بھی ہوتی ہےتوکوئی مسلئہ نہیں۔
اسد قیصر کی محسن نقوی پر تنقید
پیر کو قومی اسبلی کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے سیکیورٹی سنبھالی جارہی ہے نہ کرکٹ سنبھالی جارہی ہے، محسن نقوی فوری طور پر استعفیٰ دیں ۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت میں جعلی لوگ بیٹھے ہیں، وہاں ہونے والے واقعات میں سمجھتا ہوں انٹیلیجنس ناکامی ہے ۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے ۔
عطااللہ تارڑ کا اسد قیصر کو جواب
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی آگ آپ نے خود لگائی ہوئی ہے، یہ لوگ طالبان کو واپس لے کر آئے تھے۔عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نےء جام شہادت نوش کیا، ہم شہدا اور زخمیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔