محسن قوی نے قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے،سلیکشن کمیٹی نے 17 کھلاڑی دے دئیے تھے، کسی کھلاڑی کو کھلانے نہ کھلانے کا فیصلہ کوچ اورکپتان کا تھا، کسی کھلاڑی کے متبادل کیلئےکوئی کھلاڑی موجود نہیں، سرجری کیلئے سارے ٹول موجود ہوں تو ہی ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے پہلے ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں قومی ٹیم کی افسوسناک شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی موجودہ صورت حال نئی نہیں ، قومی ٹیم کا حال آج سے نہیں مسلسل تین سال سے خراب ہے ، ابھی مجھے 5 ماہ ہوئے ہیں اور میرے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں ہے ، جب عہدہ سنبھالا تو لوگوں کی خواہش تھی کہ دو دن میں ہی چلا جاوں ، جب بھی جاوں گا ٹیم کے حالات ٹھیک کر کے جاوں گا، کرکٹ کو ٹھیک کرنے کےلیےلانگ ٹرم پلاننگ درکار ہے،ٹیم کی حالت بہتربنانے کےلیے اقدامات کررہےہیں۔
محسن نقوی کا کہناتھا کہ وقاریونس نے ڈومیسٹک کے مینٹورفائنل کرنے میں مدد کی، چیمپیئنزکپ کی پانچویں ٹیم وقاریونس نے ہی سنبھالنی تھی،چیمپیئنزکپ کے پانچ مینٹور سے فائدہ ہوگا، سلیکشن کمیٹی کے پاس ابھی پلیئرز کاکوئی پول نہیں،کسی کھلاڑی کے متبادل کیلئےکوئی کھلاڑی موجود نہیں، سرجری کیلئے سارے ٹول موجود ہوں تو ہی ہوگی۔
ان کا کہناتھا کہ لوگوں کی خواہش تھی ایک دو دن میں ہی سرجری ہوجائے،چیمپیئنزکپ کے بعد صورتحال واضح ہوجائے گی، چیمپیئنز کپ کے بعد ریکارڈ موجود ہوگا تو کھلاڑی تبدیل کرنے میں آسانی ہوگی، بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے،سلیکشن کمیٹی نے 17 کھلاڑی دے دئیے تھے، کسی کھلاڑی کو کھلانے نہ کھلانے کا فیصلہ کوچ اورکپتان کا تھا، کراچی کی سکیورٹی نے میچ اورتعمیراتی کام ایک ساتھ کرنے کی اجازت نہیں دی، پچ پر تنقید ہوئی ہے اس پر بھی میں نے رپورٹ مانگی ہے،ایک ہفتے تاخیر سے میچ ہونا یوٹرن نہیں ہے ۔
بلوچستان واقعہ
محسن نقوی نے بلوچستان واقعہ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان والے معاملے پر جو ماسٹر مائنڈ تھے انکا بھی اندازہ ہے،جنہوں نے کیا ہے انکا بھی اندازہ ہے،بلوچستان میں حملہ کرنے والوں کوبھرپور جواب دیں گے ،بلوچستان حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں ، ہمارے 14 جوان شہید ہوئے اور 21 دہشت گرد مارے ،شہدا میں پولیس ،لیویز،سیکورٹی فورسز کے جوان شامل ہیں،دہشت گردوں کے عزائم کچھ اورتھے ،ہمارے سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے بھرپورانداز میں مقابلہ کیا،سی ایم بلوچستان کا مجھ سے مسلسل رابطہ ہے ، وزیراعلی بلوچستان کا سیکورٹی فورسز سربراہوں سے بھی رابطہ ہے،حملہ کرنے والے ناراض بلوچی نہیں ، دہشت گرد ہیں،دہشت گردوں کو انہیں کے انداز میں جواب دیں گے ۔