حکومت اور ایل ڈی آئی آپریٹرز کے درمیان لائسنسز کی تجدید اور واجبات کا تنازعہ تاحال حل نہیں ہو سکا۔ پی ٹی اے نے ملک میں ٹیلی کام سروسز متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔
حکومت اور ایل ڈی آئی آپریٹرز کے درمیان لائسنسوں کی تجدید اور واجبات کا تنازعہ سنگین صورت اختیار کر گیا ۔ ملک میں ٹیلی کام سروسز متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے وزارت آئی ٹی کو تحریری طور پر خبردار کر دیا۔
پی ٹی اے دستاویز کے مطابق ایل ڈی آئی لائسنسز کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں 50 فیصد موبائل ٹریفک متاثر ہو سکتی ہے ۔ موبائل ٹاور کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ انٹرنیٹ ٹریفک بھی 10 فیصد کم ہو جائے گی۔ ملک میں 40 فیصد بینک اے ٹی ایم بند ہونے کا خدشہ ہے جبکہ سیٹلائٹ سروسز پر بھی اثر پڑے گا ۔
ایل ڈی آئی کمپنیوں کےلائسنسوں کی تجدید نہ ہونے سے سروس دیگر آپریٹرز پر شفٹ کرنا پڑے گی، جس سے عالمی موبائل اور انٹرنیٹ رابطے بھی متاثر ہو سکتے ہیں ۔ دوردراز علاقوں کے سرکاری دفاتر کے مواصلاتی رابطےبھی منقطع ہو جائیں گے۔ 10 ایل ڈی آئی کمپنیوں کے ذمے مجموعی طور پر 76 ارب روپے واجب الادا ہیں ۔ کمپنیوں نے یہ رقم اے پی سی اور یو ایس ایف کی مد میں حکومت کو ادا کرنی ہے ۔
دوسری جانب پاکستان میں اے ٹی ایم کی ممکنہ بندش سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے پی ٹی اے نے کہا ہے کہ ایل ڈی آئی نیٹ ورکس کو غیر فعال یا بند نہیں کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے نے بتایا کہ ملک میں آئی ٹی یا مالیاتی سیکٹر بشمول اے ٹی ایم نیٹ ورکس متاثر ہونے کے ممکنہ طور پر کوئی امکانات نہیں ہیں۔ جاری بیان میں پی ٹی اے نے یہ بھی واضح کیا کہ میعاد ختم ہونے والے ایل ڈی آئی لائسنسوں کے آپریشنز معطل یا بند نہیں ہیں۔