بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزراء اور اراکین پارلیمنٹ سمیت تمام سفارتی (سرخ) پاسپورٹس منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت داخلہ کے سیکیورٹی سروس ڈویژن کے سینئر سیکریٹری محمد مشیع الرحمان نے بتایا کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزارت میں اس سلسلے میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا، اور جلد ہی ایک حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
سیکریٹری نے کہا، "ہم نے اس حوالے سے محکمہ امیگریشن اور پاسپورٹس (ڈی آئی پی) کو ہدایت جاری کی ہے۔ ڈی آئی پی نے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور امید ہے کہ حکم نامہ جلد جاری ہو جائے گا۔"
یہ فیصلہ 5 اگست کو شیخ حسینہ کی قیادت والی عوامی لیگ حکومت کے زوال کے دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ بھی سفارتی پاسپورٹس رکھتے ہیں۔
جب ایم پی کے اہل خانہ کے پاسپورٹس کے بارے میں سوال کیا گیا تو سینئر سیکریٹری نے کہا، "جب ہم بنیادی سفارتی پاسپورٹ کو منسوخ کر رہے ہیں، تو خود بخود ان کے اہل خانہ کے پاسپورٹس بھی منسوخ ہو جائیں گے۔"
انہوں نے مزید کہا، "اگر کوئی شخص نیا پاسپورٹ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے پہلے سفارتی یا سرخ پاسپورٹ واپس کرنا ہوگا اور پھر قانون کے مطابق عام پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔"
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق جب سرخ پاسپورٹ منسوخ ہو جائے گا، تو سابق وزراء اور ایم پی جن پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں یا جو گرفتار ہو چکے ہیں، انہیں عام پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے قانونی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔ اس صورت میں وہ عدالت کے حکم کے بعد ہی عام پاسپورٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ایم پی کے ساتھ ساتھ، بیرون ملک موجود بنگلہ دیشی مشنوں کے حکام کو بھی سرخ پاسپورٹس دیے جاتے ہیں۔ سرخ پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو بیرون ملک سفر کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی، انہیں متعلقہ ملک میں پہنچنے پر ویزا فراہم کیا جاتا ہے۔
حکم نامہ جاری ہونے کے بعد وہ سابق ایم پی یا وزیر جو اس وقت بیرون ملک ہیں، انہیں اپنے سرخ پاسپورٹس کو متعلقہ ممالک میں ڈی آئی پی دفتر یا بنگلہ دیش واپس آنے کے بعد سرنڈر کرنا ہوگا۔ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ بھی سرخ پاسپورٹ کی حامل تھیں۔ عوامی لیگ حکومت کے زوال کے بعد 5 اگست کو شیخ حسینہ نے بھارت میں پناہ لی تھی۔کئی سابق وزراء اور ایم پی عوامی لیگ حکومت کے زوال سے پہلے ہی گرفتاری سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔