سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ ریاست کے تنخواہ دار نوکروں سے قوانین کی دھجیاں اڑائی جائیں تو یہ مکروہ ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے مارگلہ ہلز میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جو کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائزعیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق وائلڈ لائف بورڈ کو 11 ستمبر سے مونال کا قبضہ لینے کا حکم دیا گیا اور کہا گیا کہ نیشنل پارک میں موجود نجی ریسٹورنٹس کا بھی قبضہ لیا جائے اور اس معاملے میں سی ڈی اے اور پولیس کی مدد لی جائے۔
ریسٹورنٹس کو جانے والے راستے بیریئرز لگا کر بند کیے جائیں، وائلڈ لائف کو ڈسٹرب کیے بغیر ریسٹورنٹس کی عمارتیں گرا دی جائیں، ریسٹورنٹس کی جگہ کیسے استعمال میں لائیں اس حوالے سے وائلڈلائف ماہرین سے رائے لی جائے ۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ ماہرین سے رائے لی جائے کیا وہاں پانی کیلئے مصنوعی جھیل بنائی جاسکتی ہے ۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریسٹورنٹ کے مالک ڈاکٹر محمد امجد کو بھی عدالت نے نوٹس جاری کیا ہے، ڈاکٹر امجد نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ پہاڑی کنارے پر کیسے قابض ہوئے؟ ۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ مقتدر حلقوں سے روابط کے بغیر وہ یہ عمارت کھڑی کرتے، ڈاکٹر امجد کے جنرل ( ر ) پرویز مشرف سے تعلقات تھے، پرویز مشرف نے ڈاکٹر محمد امجد کو اپنی سیاسی جماعت کا چیئرمین بنا لیا تھا ۔