قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے ایم این اے اقبال آفریدی نے کے الیکٹرک کی خاتون افسر کے لباس پر اعتراض کردیا۔
تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا کہ ایسے لباس میں کسی خاتون کو اجلاس میں شریک نہیں ہونا چاہیے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اقبال آفریدی کو کوئی غلط فہمی ہوئی، میں معذرت کرتا ہوں، نوشین افتخار نے کہا کہ اقبال آفریدی خاتون سے معذرت کریں ورنہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، شیریں رحمان نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ہراسمنٹ کے زمرے میں بھی آسکتا ہے۔
کے الیکٹرک کی خاتون کمیونیکیشن افسر قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئیں۔کسی کو اُن کے کپڑوں میں کوئی خرابی نظر نہ آئی مگر اُن کے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے رکن کمیٹی اقبال آفریدی نے اُن کے لباس پر اعتراض کردیا۔
اقبال آفریدی نے کہا کہ یہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ہے یہاں لوگ دیکھتے ہیں اور سیکھتے ہیں یہاں پر کوئی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے۔ ایک مہذب معاشرے میں اس طرح لوگ آئیں گے تو بچے کیا کہیں گے۔ قومی اسمبلی کی نمائندہ کمیٹی کو عوام دیکھتی ہے۔ یہاں پر جو بھی آئے اسے ایس او پیز کو فالو کرنا چاہیے۔
چیئر مین کمیٹی محمد ادریس نے معاملے کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ کسی کو جج کرنا مناسب نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے، میں معذرت کرتا ہوں۔
چیئر مین کمیٹی کی معذر سے بھی معاملے تھما نہیں ، رکن کمیٹی اور لیگی ایم این اے نوشین افتخار نے دوٹوک کہہ دیا کہ اقبال آفریدی کو خاتون سے معذرت کرنا پڑے گی ورنہ کمیٹی کا بائیکاٹ کریں گے۔
انسانی حقوق کمیٹی کی چیئرپرسن شیری رحمان نے خبردار کیا کہ مجھے بڑا افسوس ہوا سن کے ایک معزز پارلیمنٹ ممبر نے اس طرح کی بات کی جو ہراسمنٹ کے زمرے میں آسکتا ہے۔ کہ انہوں نے ان کے کپڑے پہننے اوڑھنے پہ کیوں اعتراض کیا۔ آپ ایمان اپنا پختہ رکھیں۔ اپنے کام سے کام رکھیں۔