معاشرے میں اگربروقت انصاف فراہم کیا جاۓ تو معاشرتی قدریں پامال ہونے سے بچ جاتی ہیں،بروقت انصاف فراہم کرنے میں یورپی ممالک اپنا ثانی نہیں رکھتے۔
یورپ اس وقت انتہاپسندی کی ایک سخت لہر سےگزر رہاہے اسی سلسلے میں پچھلے کچھ عرصے سے برطانیہ میں انتہا پسند گروہ سرگرم ہیں
برطانیہ میں فسادات اور پر تشدد مظاہروں کا حالیہ سلسلہ تب شروع ہوا جب 29 جولائی کو برطانیہ کے شمال مغرب ميں واقع شہر ساؤتھ پورٹ ميں چاقو سے کیے گئے ایک حملے میں تین بچیاں ہلاک ہو گئیں
اب تک برطانیہ میں پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث گرفتار افراد کی تعداد 400 ہو گئی ہے۔ برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی اور فسادات میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی اضافی گنجائش بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔
اس وقت برطانیہ میں عدالتیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں تاکہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، ملزمان کو سی سی ٹی وی کی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
اس مقدمے میں جج نے کہا کہ "ساؤتھ پورٹ کے رہائشیوں کے حقیقی اور اجتماعی غم کو ہائی جیک کر لیا گیا" اور ان افراد نے لیورپول کی "عزت اور ساکھ کو نقصان پہنچایا"۔
جج نے مزید کہا کہ جو لوگ جان بوجھ کر اس طرح کے فسادات میں حصہ لیتے ہیں، جس سے معاشرے کو نقصان پہنچتا ہے، اور خوف پیدا ہوتا ہے، انہیں لامحالہ سزائیں دی جائے گی، جو ان جیسے دوسروں افراد کو اسی طرح کی سرگرمیوں سے روکنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔"
"فسادات میں ملوث ان افراد کولیورپول کراؤن کورٹ نے تین تین سال تک کی قید با مشقت سنائی ہے، برطانیہ نہ صرف ایک ترقی یافتہ ملک ہے بلکہ ایک منظم عدالتی نظام بھی رکھتا ہے۔
برطانیہ کی عدالتوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ فساد کر نے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہو گا اور انصاف فوری عمل میں آۓ گا ، اسی وجہ سے برطانیہ میں حالات پر بہت جلد پا لیا گیا ہے۔