گزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کے اجلاس میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے معاملات پر بریفینگ دیتے ہوئے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارتی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمن نے کہا کہ حکومت وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کررہی ہے جس کے بعد پاکستان میں غیرمجاز وی پی این نہیں چل سکیں گے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے ملک میں چلنے والے وی پی اینز کو محدود کرنے کے حوالے سے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وی پی این کو ملک بھر میں بلاک بھی کیا جاسکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ملک کے کاروبار کا انحصار وی پی این پر ہے لہٰذا حکومت ابھی وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کررہی ہے جس کے بعد پاکستان میں صرف مخصوص وی پی این چلے گا۔
ماہرین کے مطابق وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کا مطلب یہی ہے کہ حکومت بعض وی پی اینز کو مخصوص کردے گی جس کے بعد صرف انہیں ہی ملک میں چلایا جاسکے گا، باقی تمام وی پی اینز جو اس وقت استعمال ہورہے ہیں ان کو بلیک لسٹ یعنی بلاک کردیا جائے گا، بلاک کیے گئے وی پی این یا تو بالکل استعمال نہیں ہوسکیں گے یا پھر ان کا یہ نقصان ہوگا کہ وہ بالکل بھی محفوظ نہیں ہوں گے۔
حکومت دراصل ان وی پی اینز فراہم کرنے والی کمپنیوں سے معاہدہ کرے گی اور اس معاہدے میں یہی ہوگا کہ وہ کمپنیاں حکومت کے کہنے پر اسے کسی بھی فرد، آرگنائزیشن یا کسی بھی اکاؤنٹ کے حوالے سے معلومات فراہم کریں گی کیونکہ حکومت کا بینادی مقصد بھی یہی ہے۔
وائٹ لسٹ میں موجود تمام وی پی اینز کے لیے آپ کو ماہانہ یا سالانہ پیکجز سبسکرائب کرنا ہوں گے تبھی آپ ان تمام بلاک ویب سائٹس اور اکاونٹس تک رسائی حاصل کرسکیں گے اور جو وی پی این کمپنیاں حکومت کے ساتھ نہیں چلنا چاہیں گی انہیں بلاک کردیا جائے گا یعنی وہ بلیک لسٹ ہوجائیں گی۔