گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے 19.5 فیصد کر دی گئی ہے ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مہنگائی مسلسل کم ہوئی ہے ، گزشتہ ماہ کی انفلیشن 12.6 فیصد تھی جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی ، مئی 2023 سے کم ہونا شروع ہوا اور پچھلے مہینے 12.6 فیصد پر آ گئی ، ہم نے جو اوسط مہنگائی کی رینج دی تھی ، پچھلی پریس کانفرنس میں بھی بتایا تھا کہ مہنگائی 23 سے 25 فیصد کے درمیان رہے گی ، ہماری امید کے مطابق مہنگائی اوسط 23.4 فیصد رہی۔
انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں اس کے ساتھ ساتھ باقی کرنٹ اکاونٹ اور دیگر چیزیں بھی دیکھیں گئیں اور فیصلہ کیا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسیز پوائنٹس کی کمی کی جائے ، جس کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 20.5 فیصد سے کم ہو کر 19.5 فیصد ہو گیاہے ، اس کے بعد ستمبر میں دوبارہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ ہو گی جسے دوبارہ دیکھا جائے گا، یہ ریٹ کل سے لاگو ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تو مہنگائی کم ہو رہی ہے ، اس کے بعد ہمارا کرنٹ اکاونٹ خسارہ کافی نیچے آیا ہے ، 2022 میں ساڑھے سترہ بلین ڈالر تھا، 2023 میں کم ہو کر 3.3 بلین ڈالر ہو گیا تھا ، اس سال نمبر صرف 7ملین ڈالر ہے ، جو کہ جی ڈی پی کا 0.2 فیصد بنتاہے ، پچھلے سال ایک فیصد تھا اور 2022 میں جی ڈی پی کا 4.7 فیصد تھا، اس میں مسلسل بہتری آ رہی ہے ، اس کے ساتھ سٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی بہتری آئی ہے ، پچھلے سال جون میں 4.4 بلین ڈالر تھے ، اس سال میں 9.4 بلین ڈالر ہو گئے ہیں ، پانچ بلین کا اضافہ ہواہے ۔
ہم نے امپورٹس کو کھول دیا ہے ، فارن ایکسچینج کی پیمنٹ بھی ہو رہی ہے ، ہمارے ایکسٹرنل اکاونٹ میں بہت بہتری آئی ہے ، ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی میں ایک فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.5 سے 13.5 فیصد رہنے کا امکان ہے ، آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 2.5 سے 3.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ بینکوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع سے متعلق معاملات حل کر دیئے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کار 2.2 ارب ڈالر پاکستان سے لر کر گئے ۔