تحریر: ہنزہ بلال
یہ کہانی ہے 2018 کی جب عمران خان اقتدار میں آتے اور عثمان بزدار کو پنجاب کاوزیراعلی تعینات کرتے ہیں۔ عثمان بزدار سیاست میں جانا مانا نام نہیں تھا لیکن پھر بھی نیازی نے پاکستان کا ایک بہت بڑا صوبہ پنجاب بزدار کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
عثمان بزدار کا تعلق تونسہ اور بلوچستان کے قبائلی علاقے میں آباد بزدار برادری سے ہے۔ بزدار کے والد سردار فتح محمد خان بزدار قبیلے کے سردار اور تین سال تک پنجاب اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہو چکے ہیں۔ عثمان بزدار نے 2013 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کا لیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے صوبائی انتخاب میں حصہ لیا اور کامیاب رہے۔
عمران سیاست میں عقل سے زیادہ عملیات کا استعمال کرتے تھے تو بشری بی بی کی منظوری سے بزدار کو پنجاب کا وزیراعلی بنایا۔ عمران خان بزدار کو وسیم اکرم پلس کے نام سے پکارتے اور اس بات کا دعوی کرتے کہ پنجاب میں بزدار کے علاوہ کوئی بہترین وزیراعلی ہوہی نہیں سکتا ، لیکن عثمان بزدار نے اپنی مہارت اور بھر پور کارکردگی سے پنجاب کے خزانے کو اربوں کھربوں کا ٹیکہ لگایا اور ملک کے خزانے کو مال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹا، اور بشری بی بی اور فرح گوگی کے زریعے کرپشن کی تاریخ رقم کردی۔
کرپٹ بزدار نے حکومت کے پہلے سال ملکی خزانے کو 1.25 بلین کا ٹیکہ لگایا جب کہ دوسرے اور تیسرے سال بزدار کی کرپشن 15.3 بلین تک جا پہنچی۔ بزدار نے صوبے کی ترقی کا تناسب بے شک نہ بڑھایا ہو لیکن اپنی جیب میں پیسہ بھرنے کا گراف بہت خوبصورتی سے اوپر پہنچایا ہے۔
حکومت میں آنے سے پہلے بزدار کے اثاثہ جات 7 لاکھ تھے لیکن وزیراعلی بننے کے بعد ان کے اثاثہ جات پر لگا کر اڑنے لگے، جس میں تونسہ میں ایک پٹرول پمپ، سخی سرور روڑ ڈی جی خان میں ٹیکسٹائل مل، انصاف فلور مل کوٹ مور تونسہ شریف ، بحثیت انوسٹر ٹیوٹا شوروم ڈی جی خان میں شراکت اور اس کے علاوہ اپنی آبائی زمین پر انفرا سٹرکچر بنا کر 2.5 ارب کا فائدہ اٹھایا، لیکن اثاثہ جات کی فہرست ابھی ختم نہیں ہوئی ہے عثمان بزدار کا ملتان میں 4 ایکڑ اراضی پر اسپینش ولا 70 کروڑ مالیت کا ہے، 199 کنال رزاعتی زمین ٹمہ گھوسہ ، 32 کنال اراضی میاں چنوں میں موجود ہے۔
دور حکومت میں بزدار میرٹ کی دھجیاں اڑانے کے حوالے سے بھی مشہور ہیں۔ عثمان بزدار بشری بی بی اور فرح گوگی کے فرنٹ مین کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ فرح گوگی کے ساتھ مل کر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی تقرروتبادلوں میں 42 کروڑ کی رشوت لے کر میرٹ کا قتل کیا گیا، ڈی سی کے تبادلوں کے لیے 5 کروڑ، ڈی پی او کی تقرری کے لیے 10 کروڑ اور اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلوں کے لیے 3 کروڑ ریٹ مختص تھا ۔
پھوپھا عامر تیمور کو ڈی پی او بہا ولپور تعینات کیا گیا جس سے انہوں نے پولیس پوسٹنگ پر 5 سے 25 کروڑ کی رشوت کمانی شروع کر دی ۔ چینی کی سبسڈی پر 50 ملین کی خرد برد، عثمان بزدار کے بھائی عمر بزدار نے تونسہ میں نا جائز تجاویزات کو روکنے کے لیے دکانداروں سے 30 لاکھ لیے اور ڈی جی خان میں براہ راست زمینوں کی سرپرستی کی۔ بزدار کے دوسرے بھائی جعفر بزدار نے سرکاری تبادلوں پر ماہانہ 2 کروڑ کمائے۔ 23 ارب کی خریداریوں اور ٹھیکوں میں قانون کی دھجیاں بکھیری گئی ۔
بزداری کارناموں کو اگر صحت ، تعلیم اور اسپورٹس میں دیکھا جائے تو ان ادراروں میں بھی بزدار کےکارنامے کم نہیں ہیں۔ بزدار کے اپنے علاقے کھڑ بزدار میں 14 سرکاری سکولوں کی عمارتوں پر قبضہ کیا گیا ہے اور وہاں اپنے رشتہ داروں کو اساتذہ بھرتی کیا گیا۔ سکول کی عمارتوں کو ڈیروں اور رہائش گاہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ محکمہ صحت میں 62 ارب کے اخراجات کا ریکارڈ غائب کیا گیا، اربوں کی ادویات اور آلات چوری جیسے واقعات بھی رونما ہوئے۔
اقتدار کے آخری روز بھی تونسہ کے لیے 6 ارب سے زائد کے فنڈز مختص کر کے مزید ملکی خزانے کو لوٹنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ شراب لائسنس کے عوض 7 کروڑ کی رشوت وصول کی گئی۔ 9 سو کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کیا گیا اور اس کے لیے جعلی لیٹر بنوانے کا حکم بھی دیا گیا۔ فورٹ منرو کی سرکاری اراضی پر بزدار ہاؤس اور 2 فارم ہاؤس کی تعمیر کروائی گئی۔
عمران خان کے مطابق بزدار ایک سادہ اور شریف انسان ہے ، اور اس کی شرافت ایسی ہے کہ بطور وزیراعلی انہوں نے صرف 100 روپے ماہانہ انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ اربوں کھربوں کی کرپشن سے صوبہ کے وسائل کا نا جائز استعمال کیا گیا ۔ اس ساری کرپشن سے بنی گالہ بھی واقف تھا نہ صرف واقف بلکہ بشری بی بی اور فرح گوگی خود بھی اس سب کرپشن کے کارناموں میں ملوث تھیں ۔ اینٹی کرپشن کے تحت بزدار پر ان مقدمات پر عدالتی کاروائی جاری ہے ۔ عثمان بزدار کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے اور ان سے حکومتی لوٹی رقم کی واپسی بھی یقینی بنانی چاہیے ۔