چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ نے شاہ تاج شوگر مل کیس کے فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ سے جزوی اختلاف پر مبنی نوٹ جاری کر دیا۔
اختلافی نوٹ میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 201 کے تحت ایک ہائیکورٹ دوسری ہائیکورٹ کے فیصلے کی پابند نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں قرار دیا تھا ایک ہائیکورٹ کے فیصلے کی دوسری ہائیکورٹس پر بھی پابند ہیں ۔
تاہم، چیف جسٹس کے مطابق پاکستان ایک وفاق ہے جس کے ہر صوبے کی ہائیکورٹ مکمل آزاد ہے ، ایسا کوئی آئینی تقاضا نہیں کہ ایک ہائیکورٹ کا فیصلہ دوسری ہائیکورٹ پر بائنڈنگ ہو ، قانون اور روایت کا تقاضا ہے کہ سماعت مکمل ہونے پرعدالت جلد کیس کا فیصلہ دے۔
چیف جسٹس کے نوٹ کے مطابق شاہ تاج شوگر مل کیس کی سماعت 6 دسمبر 2023 کو مکمل ہوئی اور فیصلہ لکھنے کی ذمہ داری جسٹس اطہرمن اللہ کو سونپی گئی ، سپریم کورٹ نے خاص ٹائم فریم میں فیصلہ دینے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں اس لئے قابل افسوس ہوگا عدالت عظمیٰ جلد فیصلہ سنانے کے اصول کا اطلاق خود پر نہ کرے۔
نوٹ میں لکھا گیا کہ اکثر حوالہ دیا جاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر ناانصافی اور تیز انصاف سب سے پیارا ہے ، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے ، آئین جلد انصاف کا تقاضا کرتا ہے ، ججز اپنے آپ کو جوابدہ ہیں، ہمیں احتیاط اور تندہی سے مقدمات کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
واضح رہے کہ جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی فیصلہ کی دو لائنوں سے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اختلاف کیا ہے ۔