پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دینے کی حکومتی ڈیڈ لائن میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا۔ قانون میں ذاتی ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے متعدد اقدامات تجویز دی گئی ہے۔ ذاتی معلومات افشا کرنے والے افراد اور کمپنیوں کو بھاری جرمانے بھی ہوں گے۔
مجوزہ قانون کے مطابق پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کا اطلاق پورے پاکستان پر ہوگا، قومی سلامتی اور مفاد عامہ سے متصادم ڈیٹا بیرون ملک بھیجنے پر پابندی ہوگی، ذاتی ڈیٹا دائرہ قانون سے باہر کسی غیرمتعلقہ شخص یا سسٹم کو بھی منتقل نہیں ہوگا۔
حساس ذاتی ڈیٹا پاکستان میں موجود سرور اور ڈیجینل انفراسٹرکچر میں ہی پراسس ہوگا، کسی بھی مقصد کے لیے ذاتی ڈیٹا زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رکھا جاسکے گا، نیشنل کمیشن فار پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن آف پاکستان قائم کیا جائے گا، کمیشن ڈیٹا پروٹیکشن کے حوالے سے شفافیت اور احتساب یقینی بنائے گا۔
مسودہ قانون کے مطابق کمیشن کراس بارڈر ڈیٹا ٹرانسفر کی مانیٹرنگ بھی کرسکے گا، ذاتی ڈیٹا کی کراس بارڈر منتقلی کے لیے کمیشن کی اجازت سمیت سخت شرائط عائد کی گئی ہے۔ کمیشن حساس ذاتی ڈیٹا حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا میکانزم بھی طے کرے گا، کمیشن شکایت وصولی کے 30 روز کے اندر شکایت نمٹائے گا۔
ایکٹ کے تحت ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر سے 20 لاکھ ڈالر تک جرمانے ہوسکے گا، ذاتی ڈیٹا فاش یا پھیلانے والے کو ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر جرمانہ ہوگا، حکومتی ادارے اور کمپنیاں ذاتی ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنانے کی پابند ہوں گی۔
ضروری سیکیورٹی اقدامات نہ کرنے پر5 لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، ڈیٹا کنٹرولر اور پروسیسر کو ایکٹ کی خلاف وزری پر20لاکھ ڈالر جرمانہ ہوگا، کمیشن ڈیٹا کنٹرولر اور پروسیسر کی رجسٹریشن بھی معطل یا ختم کرسکے گا، کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ یا خصوصی ٹریبونل میں اپیل ہوسکے گی۔