طالبان کے افغانستان میں آئے روز بارودی سرنگیں پھٹنے سے متعدد بچے ہلاک ہوگئے۔
بارودی سرنگوں کے باعث بچوں کی اموات میں اضافے پراقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
2021 میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد افغانستان میں اسلحہ کے استعمال اور بارودی سرنگوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کےدفتر برائےرابطہ برائے انسانی امور نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کےدوران ہی افغانستان میں 292 سے زاہد افراد بارودی سرنگوں کے باعث اموات کا شکار ہو چکے ہیں
رپورٹ کےمطابق افغانستان میں دھماکہ خیز مواد کے خطرات سے 88 فیصد متاثرین بچے ہیں اور ان میں سے 50 فیصد واقعات اس وقت پیش آئے جب بچے ان سے کھیل رہے تھے"
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ افغانستان میں بارودی سرنگوں میں پیش آنے والے حادثات شہریوں کی ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔
رپورٹ کےمطابق جنوری 2022 سے فروری 2024 کے درمیان 15 سو سے زائد ہلاکتیں بارودی سرنگوں کے باعث ہوئیں،جن میں سے 86 فیصد ہلاکتیں بچوں کی تھیں،
جن علاقوں میں باوردی سرنگیں موجود ہیں وہاں کے رہائشیوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جگہوں کو بارودی سرنگوں سے صاف کیا جائے کیونکہ ہمارے بچے غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔
ارمان جس کی بارودی سرنگوں کے باعث ایک ٹانگ اور آنکھ زخمی ہوئی نے اس لمحے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کاغذات جمع کرکے آگ لگائی تو ایک دھماکہ ہوگیا جس کے باعث میری ایک ٹانگ اور آنکھ زخمی ہو گئی،علاقہ مکین کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا بارودی سرنگ والی جگہ پر کھیلتے ہوئے زخمی ہوا۔
ڈائریکٹوریٹ آف مائن ایکشن کوآرڈینیشن کے مطابق"2024 کے آغاز سے اب تک ملک میں بارودی سرنگوں اورنہ پھٹنے والے ہتھیاروں کی وجہ سے تقریباً 300 افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
طالبان کےاقتدارمیں آنے کے بعد سے افغان عوام متعدد مسائل کا شکار ہیں جن میں باروردی سرنگوں کامسئلہ ایک بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے،طالبان رجیم خطے میں دہشتگردی پھیلانے کی بجائے اپنے عوام اور بالخصوص بچوں کو تحفظ دیں۔
اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی دیگرتنظیموں کو افغانستان میں موجود بارودی سرنگوں کا مسئلہ اٹھا کر افغان عوام کے تحفظ کی بات کرنی چاہیے۔