پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) پر پابندی کی مخالفت کردی جبکہ خورشید شاہ پارٹی پالیسی کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
لازمی پڑھیں۔ جماعت اسلامی سمیت دیگر پارٹیز کی پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی عائد کروانے جارہی ہے اور حکومت اس حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کرے گی۔
رضا ربانی
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پی ٹی آئی پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگانا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے، حکومت کو ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدام سے سیاسی افراتفری بڑھے گی اور معیشت تباہ ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے ناراض ہے تو آئینی طریقے پر عمل کر کے نظرثانی درخواست دے، پاکستان کی تاریخ میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اقدام ہمیشہ ناکام رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو اندرونی دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو روکنے پر توجہ دینی چاہیے ، مسلح افواج ، سیکیورٹی فورسز ، پولیس اور عام شہری دہشتگردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔
خورشید شاہ
حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی پی رہنما خورشید شاہ نے شکوہ کیا کہ پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست کرنی چاہئے، ان چیزوں سے مسئائل حل نہیں ہوں گے، جو ملک کے حالات چل رہے ہیں سب کو مل کر بیٹھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی آنے تک اس حوالے سے رائے نہیں دے سکتا، میں پارٹی کی پالیسی کے ساتھ کھڑا ہوں، پیپلز پارٹی کی رائے ہی میری رائے ہے، میری ذاتی رائے کوئی نہیں، پارٹی کی طرف سے ابھی کوئی ہدایات نہیں آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عارف علوی، قاسم سوری اور بانی پی ٹی آئی نے جو کیا وہ آئین کی خلاف ورزی تھی، اُن کےخلاف آئین کی خلاف ورزی کا فیصلہ عدالت کرے گی، اب یہ عدالتوں کے فیصلے ہیں دیکھیں عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔