وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) پر پابندی کے فیصلے پر ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے جس میں انہوں نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی عائد کروانے جارہی ہے، حکومت اس حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کرے گی۔
جماعت اسلامی
جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) پر پابندی کا فیصلہ جمہوریت سے مذاق قرار دیا۔
وفاقی حکومت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ آئین ، جمہوریت اور پارلیمانی نظام سے مذاق ہے۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت منفی سیاست کر رہی ہے ، اعلان کی مذمت کرتے ہیں، فارم 47 پر متنازع حکومت قائم کی گئی ہے اور غیر نمائندہ حکومت کو کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئین اور جمہوریت کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرجمہوری حربہ ملک کے یے نقصان دہ ہے، اعلان کے منفی اثرات پیدا ہونگے اور ملک میں عدم
استحکام بڑھایا جا رہا ہے۔
جے یو آئی
جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے الگ ہونا پڑے گا، جب تک اسٹیبلشمنٹ خود کو سیاست سےالگ نہیں کرتی اس وقت تک ملک بحران سے نہیں نکل پائے گا، سیاسی قوتوں کے خلاف طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں ، اس سے سیاسی انتشار مزید بڑھے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام ادارے آئین کے مطابق طے شدہ دائرہ کار میں سمٹ جائیں تو ملک سنبھل سکتا ہے، طاقتور حلقے جتنا جلد اس حقیقت کو سمجھ جائیں گے ملک اور خود ان کے لئے اتنا بہتر ہوگا ، بصورت دیگر بگاڑ بڑھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتدرہ تسلیم کر لے کہ موجودہ ہائبرڈ نظام ناکام ہوچکا ہے اور سارے مسائل کا حل ملک میں ازسرنو شفاف انتخابات کرانے میں مضمر ہے۔
عوام پاکستان پارٹی
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حکومتی اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے کے بعد پابندی کے فیصلے سے آپ تاثر کیا دینا چاہ رہے ہیں، ایک عدالتی فیصلہ آیا تو آپ نے پارٹی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ، 9مئی کے واقعات کو ایک سال سے زائد ہو گیا، حکومت نے کچھ نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی نے غلطیاں کیں، کیا آپ ان غلطیوں کو دہرانا چاہتے ہیں، آرٹیکل 6کا معاملہ شروع ہوا تو بہت سے لوگوں پر لگے گا، حکومت سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو جوڑنے کے بجائے ملک توڑنے کی طرف جا رہے ہیں،آپ ملک کو کس طرف لیکر جا رہے ہیں، ابھی پریس کانفرنس ہوئی، کسی نے بتایا حکومت پی ٹی آئی پرپابندی لگانا چاہتی ہے،پریس کانفرنس کر کے آپ کیا تاثر دینا چاہتے ہیں، کیا اداروں میں تصادم چاہتے ہیں؟۔
قومی وطن پارٹی
قومی وطن پارٹی نے بھی پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ غیر سیاسی اورغیر جمہوری قرار دیا۔
چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب شیر پاؤ نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ ایسے اقدام سے ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا، ایسے فیصلے سے معاشی صورتحال مزید گھمبیر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
آفتاب احمد شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے فیصلے سے ملک میں سیاسی افراتفری پھیلے گی جو ملک کیلئے نقصان دہ ہوگا، جلدبازی میں کیے گئے فیصلوں کے مثبت نتائج نہیں نکلتے، سیاسی مخالفت سیاسی میدان تک محدود رہنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
بی این پی
سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) سردار اختر مینگل نے حکومتی فیصلے کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی نئی نہیں، 1973 میں بھی نیشنل عوامی پارٹی پر پاپندی لگائی گئی تھی، سیاسی جماعتوں پر پاپندی لگانا مسائل کا حل نہیں ہے۔
سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اگرپاپندی لگانی ہے تو سب سیاسی جماعتوں پرلگائیں، سیاستدانوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا، حکمران دوسرے کی بے ساکھیوں پر کھڑے ہو کر بول رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف پر پابندی واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے اور ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، ایسے اقدام سے سیاسی افراتفری اور تشدد کے قوی امکانات ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے سے شدید دھچکا لگا، ایسے اقدام سے سیاسی مایوسی پھیلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایچ آر سی پی مطالبہ کرتی ہے غیر آئینی فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔
ایچ آر سی پی کے جاری کردہ پیغام میں بتایا گیا کہ حکومتی اقدام آرٹیکل 17 کے تحت حق کی صریح خلاف ورزی ہے ، پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ غیر آئینی ہے لہذا اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔