افغانستان میں صحت کی بگڑتی صورتحال کے بعد مختلف قسم کے جلدی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔
2021 میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے افغانستان میں صحت کی صورتحال بد سے بدتر ہو تی جا رہی ہے
موجودہ بڑھتے ہوئے چیلنجز کے پیش نظر افغانستان مختلف وبائی امراض کے پھیلنے سے دوچار ہے جس سے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ بڑھ گئی ہیں
طالبان کی حکومت کے بعد سے افغانستان کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے جس میں بڑے پیمانے پربھوک، غربت، مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریاں شامل ہیں
حال ہی میں ابو علی سینا بلخی ریجنل ہسپتال کے حکام نے افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے 50 فیصد جلدی امراض میں اضافہ رپورٹ کیا
ڈاکٹرز نے حفظان صحت پر عمل نہ کرنا، طالبان حکومت کی صحت کے حوالے سے ناقص پالیسیاں اور ذاتی تشخیص کے تحت ادویات کے استعمال کو جلد کے امراض میں اضافے کا سبب قرار دیا
ہسپتال میں جلد کے شعبے کے سربراہ علی اصغر ملک کا کہنا تھا کہ "میں نے 2023 میں 25 ہزار جلد کے مریضوں کا علاج کیا لیکن 2024 کے صرف پہلے چار مہینوں میں16 ہزار جلد کے مریضوں نے اس ہسپتال کا دورہ کیا جن میں سے تقریباً 1000 کی سرجری ہوئی"
بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈکراس کےمطابق "خسرے کی وبا ءنے افغانستان میں ہزاروں افراد کو متاثر کیا جس کی وجہ سے درجنوں لوگ ہلاک ہوئے"
خسرہ وباء پر جہاں پوری دنیا قابو پا چکی ہے،وہاں طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں سہولیات کے فقدان کے باعث اس وباء کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
افغان حکومت عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی۔