قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکمران جماعت متحرک ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق نظرثانی اپیل دائر کرنے سے پہلے پارلیمنٹ سے حکمت عملی تیار کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ عاشورہ کے فوری بعد سینیٹ و قومی اسمبلی کے الگ الگ اجلاس بلائے جاسکتے ہیں۔
ن لیگ کے سینیر رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ کو عاشور کے بعد اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قیادت کو دونوں ایوانوں کے اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔ سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاس بلانے کا حتمی فیصلہ کل نواز شریف کی زیر صدارت بیٹھک میں ہوگا۔
اجلاس بلائے جانے پر دونوں ایوانوں میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر بحث ہوگی، حکومت کی جانب سے نظرثانی اپیل سے پہلے پارلیمنٹ سے حکمت عملی مرتب کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کےلیے اہل قرار دے کر پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ 11 ججوں نے تحریک انصاف کو پارلیمانی جماعت تسلیم کر لیا۔
سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کیلئے تحریک انصاف کا حق تسلیم کر لیا۔ عدالت نے آٹھ پانچ کے تناسب سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا منتخب رکن قومی اسمبلی قرار دے دیا۔ باقی 41 ارکان 15 دن میں بیان حلفی جمع کرا کے پی ٹی آئی کا حصہ بن سکتے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ انتخابی نشان سے محرومی کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں کرتی۔ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔ عدالت نے اضافی مخصوص نشستوں پر انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی لسٹ کے مطابق مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔