وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ حکومت کو209ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کریں گے، کیس میں پی ٹی آئی توفریق ہی نہیں تھی، کیس میں پی ٹی آئی توفریق ہی نہیں تھی، کسی کوسنےبغیرشنوائی نہیں ہوسکتی۔ پی ٹی آئی کووہ ریلیف ملاجومانگاہی نہیں گیاتھا، یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہیے تھیں۔
وزیرقانون نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں سےمتعلق قانون موجودہے،80 فیصد فیصد مخصوص نشستوں والے ارکان عدالت میں نہیں تھے، انہوں نے مزید کہا کہ کہا گیا ہم آزاد حیثیت سے جیت کر آئے سنی اتحاد میں شمولیت کررہے ہیں، کبھی 80 لوگ نہیں کھڑے ہوئے کہ انہوں نےسنی اتحاد میں شمولیت نہیں کی، فیصلےسےبہت سارے سوالات نے جنم لیا ہے۔ لگتاہےآئین کے آرٹیکل51اور 106 کوری رائٹ کردیا گیا، یہ معاملہ تشریح سےآگے چلاگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کوکوئی خطرہ نہیں۔ حکومت کو209 ارکان کی حمایت حاصل ہے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمارے اتحادی متاثر ہوئے ہیں۔
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے پرنظرثانی کافیصلہ کابینہ کرےگی، میرےپاس اختیارنہیں کابینہ اجلاس کےبغیر کہوں نظرثانی ہوگی یاہونی چاہیے، قانونی چارہ جوئی کافیصلہ جماعتیں اپنی مجلس عاملہ میں بیٹھ کرکریں گی۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا جب کہ ماہر ین قانون فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔