بھارت اور اسرائیل کا مسلم مخالف گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔
اسرائیل نے 1953 میں بمبئی میں اپنا قونصل خانہ کھولا اور 1960 کی دہائی میں فوجی برآمدات شروع ہو گئیں،گلوبل ساؤتھ اور برکس میں ہندوستان واحد ملک ہے جو اسرائیل کی مدد کر رہا ہے
فلسطین کے خلاف ہندوستان کی اسرائیل کی مدد جون 2024 میں چنئی سے اسرائیل کو 27 ٹن مہلک گولہ بارود کی کھیپ سے ظاہر ہوتی ہے
2018 میں 'Elbit Systems' نےجنوبی ہندوستان میں Hermes 900 ڈرون تیارکرنے کے لیے ہندوستان کے 'Adani Group' کے ساتھ شراکت کی، جو اسرائیل کے ذریعہ غزہ پر جاری حملے میں استعمال کیے گئے ہیں
اسرائیل نے 2014 میں غزہ میں ہرمیس ڈرون کا بھی استعمال کیا تھا جس میں 700 سےزائد بے گناہ فلسطینی مسلمان مارےگئے تھے،کئی ہندوستانی شہری فلسطین میں اسرائیلی اقدامات کی حمایت کررہے ہیں
ہندوستان نےاسرائیلی کمپنیوں کو 90,000 ایسے فلسطینیوں کی جگہ 100,000 ہندوستانیوں کی خدمات حاصل کرنےکی اجازت دی ہےجن کےورک پرمٹ 7 اکتوبر کے حملوں کےبعد منسوخ کردیئے گئے تھے،بھارت بھی بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے
اسلحہ سازی اور انٹیلی جنس ڈومینز کی تیاری میں بھارت اور اسرائیل کا تعاون ایک مانی ہوئی حقیقت ہے،بھارت نے گزشتہ دہائی کے دوران اسرائیل سے 2.9 بلین ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان درآمد کیا ہے جن میں جنگی ڈرون، میزائل، ریڈار اور نگرانی کے نظام شامل ہیں،ان میں سے بہت سے ہتھیار مقبوضہ کشمیر میں استعمال ہوتے ہیں
مودی دور حکومت میں ہندوستان نے مسلم ممالک میں ہندوتوا کو فروغ دینے کی کوشش میں متحدہ عرب امارات، عمان اور بحرین میں ہندو مندر بنائے
ہندوستان ڈیاسپورا ہندوؤں کو عبادت کے لیے جگہ فراہم کرنے کی آڑ میں مسلمانوں کی مذہبی اور ثقافتی جڑوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے
بالی ووڈ فلموں،میوزک کنسرٹس اور ایوارڈ شوز کی شکل میں ثقافتی حملہ مشرق وسطی کے ممالک کی مسلم ثقافت کو نشانہ بنا رہا ہے