وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان کی زیر صدارت این ایچ اے میں اعلیٰ سطح کا اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو نئے ٹاسک اور محکمانہ ایکشن پلان دے دیا گیا۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلی ترجیح کراچی سے سکھر تک معیاری اور محفوظ موٹر وےکی تعمیر ہے، کراچی سےکوئٹہ اور مانسہرہ سے بابوسر ٹاپ کی شاہرات کو بھی فوری تعمیر کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ریونیو میں اضافہ کر کے اپنے فنڈز بڑھانا ہوں گے، صرف حکومت پر انحصار نہ کریں،اب من و سلویٰ اور سرکاری فنڈز سے کام نہیں چلے گا ، سرکاری فنڈز ضائع نہیں ہونے دیں گے، کرپشن پر "زیرو ٹالرنس" ہو گی۔
این ایچ اے کی کسی شاہراہ پر مقررہ وزن سے زیادہ لوڈ کےٹرک نہیں آنے دیں گے، این ایچ اے روش بدلے، محنت و ایمانداری سے ملک و قوم کیلئے نیک نامی کا باعث بنیں، ہمارے روڈ نیٹ ورک کا اصل ہدف سینٹرل ایشیا کے ممالک ہونا چاہئیں۔
وفاقی وزیر مواصلات نےہدایت کی کہ این ایچ اےکو منافع بخش بنائیں، ملازمین اور افسران کو اچھی تنخواہیں اور پیکج دیں گے، صرف قابل عمل اور عوامی مفاد کے حامل منصوبوں پر فنڈز خرچ کئے جائیں ، پرانا سسٹم ترک کرکےاین ایچ اے کو پرائیویٹ سیکٹر سے مقابلہ کرنا ہو گا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سعودی عرب ، یو اے ای اور دیگر ممالک میں کنٹریکٹ حاصل کر سکتی ہے ۔ لاہورسیالکوٹ موٹروے اور دیگر شاہراہوں پرایم ٹیگ یقینی بنایا جائے۔
عبدالعلیم خان نے مختلف منصوبوں پر ملٹی نیشنل کمپنیوں سے تھرڈ پارٹی اویلیویشن کرانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے کی مختلف شاہرات کی تعمیر و مرمت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔