وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہاہے کہ کہ تاجروں پر ٹیکس کا اطلاق ہر صورت ہوگا ، ملکی خزانے بوجھ کم کرنے کیلئے ناکارہ محکموں کو بند کرنا ہوگا ۔
لاہور میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی خصوصی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانے نے دعوی کیا کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہوگا ، ان کا کہناتھا کہ پنتالیس لاکھ نان فائلر کا ڈیٹا موجود ہے ، ان سےوصولی نہیں کرسکے، نان فائلرزکی اصلاح کو ختم کرنا ہوگا، تاجروں پر ٹیکس کا ہرصورت اطلاق ہوگا، ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے، وفاقی کابینہ کے تنخواہیں نہ لینےسےاخراجات پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا، اخراجات میں کمی ناکارہ محکموں کوبندکرنےسےہوگی، وزارتوں کاکام صوبوں میں ضم ہوچکاانہیں کم کرناچاہیے، ہم نےپی ایس ڈی پی کوکم کیا ہے،شرح سود بتدریج کم ہونی چاہیے، آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہوگا، فارن انویسٹمنٹ بھی ضرورت کےمطابق لیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ جس دودھ پر ٹیکس لگا وہ کل کھپت کا صرف ایک فیصد ہے،ننانوے فیصد کھلے دودھ پر کوئی ٹیکس نہیں لگا ،برآمد کنندگان سے اگلے ہفتے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ مقرر کرنا حکومت نہیں، اسٹیٹ بینک کا اختیار ہے، سال کے دوران بتدریج شرح مارک اپ کم کرنے کی گنجائش موجود ہے، آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہوگا، گروتھ بجٹ 3 سال پہلےدیا چندماہ بعد آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑگیا، کل ٹیکس آمدنی کا 60 فیصد صوبوں کو چلاجائے گا، صوبوں کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں، فارم ہاؤسز پر ٹیکس لگائیں، زرعی آمدنی پرٹیکس صوبوں کا اختیار ہے،ان کو کہہ رہے ہیں کچھ کریں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں،کہا جا رہا تھا ڈالر ساڑھے 300 روپے کا ہو جائے گا،ہم میکرو اکنامک استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں،ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے،ہمیں بجٹ کو وسیع تناظرمیں دیکھناچاہیے،تاجروں کی گزارشات کو ضرور دیکھیں گے،یہ واحد ملک ہے جہاں نان فائلرزکی اختراع ہے،ایف بی آرکی ڈیجیٹائزیشن کیلئےدن رات کام جاری ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ نگران حکومت کے اقدامات نےنئی حکومت کی بہت مددکی،سرمایہ کاروں کےتمام بقایاجات ادا کر دیئے گئے ہیں،تاجروں پر ٹیکس کا ہر صورت اطلاق ہوگا،45لاکھ نان فائلرکاڈیٹاہے،ان سےوصولی نہیں کرسکے،سب تسلیم کرتےہیں مگرکہتے ہیں ہم پرٹیکس نہ لگائیں،ٹیکس ٹوجی ڈی پی اگلے3سال میں 13 فیصد تک لےجاناہے۔