اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابرستار نےبشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کاتحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابرستار نےسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کے فیصلے کے حکم نامے میں لکھا کہ قانون کےمطابق شہریوں کی کسی قسم کی سرویلنس غیرقانونی عمل ہے،سسٹم کےذریعے40لاکھ شہریوں کی سرویلنس کی ذمہ داری وفاقی حکومت پرہے،وزیراعظم اورکابینہ اس ماس سرویلنس کےاجتماعی اورانفرادی طورپرذمےدارہیں۔
عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالت امیدکرتی ہےوزیراعظم انٹیلیجنس ایجنسیوں سےرپورٹس طلب کرکےمعاملہ کابینہ کےسامنےرکھیں گے،وزیراعظم لا فل مینیجمنٹ سسٹم سےمتعلق 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرانےکے پابند ہوں گے،وزیراعظم بتائیں کہ کیا قانون و آئین کے برخلاف شہریوں کی سرویلنس جاری ہے؟
حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم بتائیں کہ لا فل انٹرسیپشن منیجمنٹ سسٹم کی تنصیب اور ماس سرویلنس کا ذمہ دار کون ہے؟وزیراعظم بتائیں کہ سرویلنس سسٹم کا انچارج کون ہےجو شہریوں کی پرائیویسی کو متاثر کر رہا ہے،تمام ٹیلی کام کمپنیاں لا فل انٹرسیپشن مینیجمنٹ سسٹم سےمتعلق اپنی رپورٹس 5 جولائی تک جمع کرائیں۔
Bushra Bibi Audio Leaks Case by Farhan Malik on Scribd
جسٹس بابرستار نے حکم نامہ میں لکھا کہ تمام ٹیلی کام کمپنیاں یقینی بنائیں کہ سسٹم کی ان کے سسٹمز تک رسائی نہ ہو، ٹیلی کام کمپنیاں اپنا ڈیٹا صرف مقدمات کی تفتیش کیلئےشیئر کرنا جاری رکھ سکتی ہیں، چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے، پی ٹی اے کےارکان کو بھی توہین عدالت کے نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے اورپی ٹی اےارکان 6 ہفتوں میں توہین عدالت نوٹسزکا جواب جمع کرائیں،چیئرمین پی ٹی اے اورارکان بتائیں کہ ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ شروع کی جائے؟عدالت سمجھتی ہےپی ٹی اےنےبظاہراپنی رپورٹ میں سرویلنس سسٹم سےمتعلق غلط بیانی کی ہے،پی ٹی اے سرویلنس سسٹم سے متعلق سربمہر لفافے میں رپورٹ جمع کرائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم نامہ میں کہا کہ پی ٹی اے بتائےیہ سرویلنس سسٹم کہاں تنصیب کیاگیا ہے؟کس کورسائی حاصل ہے؟وفاقی حکومت کی ان چیمبر سماعت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے،تاہم وفاقی حکومت بھی اضافی دستاویزات سربمہرلفافےمیں جمع کرواسکتی ہے، فیصلےکی کاپی وزیراعظم، سیکریٹری کابینہ اورچیئرمین پی ٹی اے کوعملدرآمد کیلئےبھجوائی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نےحکم نامہ دوبارہ سماعت پر لکھا کہ کیس کو 4 ستمبر 2024 کو دوبارہ سماعت کیلئے مقررکیا جائے۔