وفاقی وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ پیٹرولیم لیوی کا اطلاق کل سے نہیں کررہے، کل سے نئی پینشن اسکیم پر کل کا اطلاق ہوگا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے،مہنگائی38فیصدسے12فیصد پر آگئی ہے، معیشت میں بہتری کوپائیدارمعاشی استحکام کی طرف لےجاناہے۔
محمداورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی نہیں بڑھارہے،پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں اضافےکااطلاق ابھی نہیں کررہے،70روپےپی ڈی ایل کافوری اطلاق نہیں ہورہا،آئی ایم ایف کاپروگرام کوآگےلیکرجارہےہیں،2700ارب روپےٹیکس کیسزکی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں،2700ارب روپےمیں سےآدھابھی مل جائےتوفائدہ ہوگا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ورلڈ بینک داسوڈیم کیلئےایک ارب ڈالر کی منظوری دے چکا ہے، غیرملکی سرمایہ کاروں سےپہلےملکی سرمایہ کاروں کوسہولت دیناہوگی،ملک میں سرمایہ کاری سے متعلق باتیں ہوتی ہیں،پاکستان کےزرمبادلہ9بلین ڈالرزہیں،معاشی استحکام سےغیرملکی اداروں کااعتمادبحال ہوگیاہے۔بیرونی فنانسنگ ہورہی ہےمائیکرو اسٹیبلیٹی کی طرف جارہےہیں۔
محمد اورنگزیب کا اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کو13فیصد کریں گے، پاور سیکٹر اور پیٹرولیم سیکٹر میں ریفارمز لائیں گے، اگر حکومتی ملکیتی اداروں کا نقصان روک لیا تومعیشت بہترہوگی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نےٹیکس ہدف میں30فیصداضافہ کرکےدکھایا ، 9300ارب روپےکاٹیکس ہدف بھی پوراکرلےگا،3سال میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی12فیصدپرلیکرجارہےہیں، گوشوارےجمع کرانےکاعمل ٹھیک کرنےسےٹیکس پیئرزمیں اضافہ ہوگا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے،چوری میں ایف بی آرحکام،ٹیکس پیئرزدونوں ملوث ہیں ، اس سے چوری اور کرپشن ختم ہوگی ،ایف بی آرمیں جتنا انسانی عمل کم ہوگا کرپشن کم ہوگی، سیلز ٹیکس میں 750 ارب کی کرپشن سامنے آئی ہے، وزیراعظم نے کل بھی ایف بی آرڈیجیٹلائزیشن پر اجلاس کیا۔
انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس عائد کیا ، اس ملک میں 3.9 ٹریلین کی ٹیکس چھوٹ ہے ، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) پروگرام شرائط کےتحت یہ چھوٹ دینی ہے، 2022 میں ریٹلیرز پر ٹیکس عائد ہوجانا چاہیے تھا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک تاجر دوست اسکیم میں 42 ہزارریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، کل سے ان پر ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس بجٹ میں سپلائی سائیڈ کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائےہیں،ہم نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی( میں کٹوتی کی ہے ،پی ایس ڈی پی کےبجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پرجائیں گے, نئی پینشن اسکیم پر کل سے اطلاق ہوگا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہے، جولائی کے آخری ہفتے تک آئی ایم ایف وفد پاکستان آسکتا ہے،آئی ایم ایف سے6 سے8 ارب ڈالرکےبیل آؤٹ پروگرام پربات چیت جاری ہے، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ برآمدات بڑھائیں گےاس پرٹیکس نہیں انکم پرٹیکس ہے، برآمد کندگان کےٹیکس ریفنڈز آئندہ تین روزمیں ادا کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نےوعدہ کیاسیلزٹیکس ریفنڈزمیں کوئی تاخیرنہیں ہوگی،سیلزٹیکس ریفنڈز50ارب روپےسےزائدہے،اگلے2سے3دن میں سیلزٹیکس ریفنڈز دیں گے،ڈی ایل ٹی ایل سالہاسال سےانہیں نہیں ملے،بجٹ میں ڈی ایل ٹی ایل ریفنڈزکیلئےبھی رقم مختص ہے،سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام کی رفتار تیز کریں گے ۔