سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔
فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں شوکاز کا نیا جواب جمع کروا دیا،تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں، نیت غلط نہیں تھی مگر شاید پریس کانفرنس سے غلط پیغام چلا گیا ہو، قرآنی تعلیمات کی روشنی میں احساس ہوا اپنے کئے پر افسوس کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔
یاد رہے کہ 4 جون کو فیصل واوڈا نے اپنے پہلے جواب میں توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں بلکہ مقصدملک کی بہتری تھا۔
فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہین عدالت کا نوٹس واپس کیا جائے۔ حال ہی میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی غطلیاں تسلیم کرنی چاہیئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیصل واڈا اور مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونےکا حکم دے دیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس عرفان سعادت خان اورجسٹس نعیم اخترافغان بینچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 19آزادی اظہار رائے دیتاہےلیکن توہین عدالت نہ کرنے کی قدغن موجودہے، بادی النظر میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس توہین عدالت ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور فیصل واوڈا سے 2ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال اپنے بیانات کی وضاحت کریں۔