وزیردفاع خواجہ آصف نے آپریشن "عزم استحکام" پر اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی، جے یوآئی اور اے این پی کی تشویش دور کریں گے۔ معاملہ پارلیمنٹ میں لائیں گے۔ انہوں کہا کہ آپریشن کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، مقصد دہشت گردی کی حالیہ لہر سے نمٹنا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں آپریشن کی مخالفت نہیں کی۔ وزیراعلیٰ کے پی نے دبے لفظوں میں آپریشن کی حمایت کی، دہشت گردی سے نمٹنا صرف فوج نہیں تمام اداروں کی ذمہ داری ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ میں سے کسی نے مخالفت نہیں کی، بنیادی طور پر آپریشن کے پی اور بلوچستان میں کیا جائے گا، 2016 میں کے بعد جو طے پایا تھا اس کاتسلسل جاری ہے، نیشنل ایکشن پلان کو اسی پلان پر جاری رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کو ضرب عضب،راہ نجات، ردالفساد سے کمپیئر کیا جارہاہے، پہلےہونےوالےآپریشنزکی نوعیت مختلف تھی، بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں حکومت کی رٹ موجود ہے، آج ملک میں پہلے جیسی صورتحال نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے " آپریشن عزم استحکام" کی منظوری دی تھی جس میں وزیراعظم و وفاقی کابینہ کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور ملک کے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سینیچر کو اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے، غلطی سے اسکاموازنہ گزشتہ مسلح آپریشنزجیسےضرب عضب،راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے، گزشتہ مسلح آپریشنزمیں ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنےوالےدہشتگردوں کوہلاک کیاگیا تھا۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں مقامی آبادی کی نقل مکانی،دہشتگردی کی عفریت کےخاتمےکی ضرورت تھی،اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگوایریاز یا دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں، گزشتہ آپریشنزسےدہشتگردوں کی منظم کارروائیوں اور صلاحیت کو شکست دی جاچکی ہے،بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام پائیدار امن کیلئے سیکیورٹی اداروں کے تعاون کا قومی وژن ہے، آپریشن کامقصدنظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کےنفاذمیں نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے، عزمِ استحکام کامقصدانٹیلیجنس بنیادپرمسلح کارروائیوں کومزیدمتحرک کرنا ہے، مقصد دہشتگردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، دہشتگرد گٹھ جوڑ ختم کرناہے۔