سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات نے 200 ڈالر (تقریباً 56,000 روپے) تک کے موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی حکومتی بجٹ تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے ہفتہ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران نئے ٹیکس کو مسترد کیا۔
کمیٹی کی رکن انوشہ رحمٰن نے کہا کہ موبائل فون پرتعیش اشیاء کی بجائے ضروری اشیاء ہیں، اس طرح کا ٹیکس لگانے سے سستے فونز غیر متناسب طور پر متاثر ہوں گے جس سے وہ بہت سے صارفین کے لیے ناقابل برداشت ہو جائیں گے ۔
سینیٹر نے کہا کہ وفاقی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے لیے غریبوں پر بہت زیادہ بوجھ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فونز پر پہلے ہی متعدد ٹیکسز ہیں جن میں کالز اور چارجنگ سروسز پر ٹیکس شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس پالیسیاں سرمایہ کاروں کو ملک سے دور کر رہی ہیں۔