لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گری عدالت سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ نے اے ٹی سی سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس کے گزشتہ سماعت پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ڈی ایس پی سرگودھا، آر او سی ٹی ڈی، ایس ایچ او سرگودھا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے سنگین نوعیت کےا لزامات عائد کیے۔ جج کے خطوط سپریم کورٹ کو ارسال کیے جائیں، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کیس کو جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں ارسال کردیا، جسٹس شاہد کریم27جون کو کیس پرسماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے 13 جون کو انسداد دہشت گری عدالت سرگودھا کے جج کی جانب سے لکھے گئے خط پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے جوڈیشل افسر نے کہا کہ حساس ادارے کے بندے نے انہیں ملنے کا پیغام پہنچایا، کیا آپ نے وہ بندہ ڈھونڈا ہے؟ جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ میں نے متعلقہ افسروں سے اس حوالے سے پوچھا مگر انہوں نے صاف انکار کر دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ آپ نے کس قانون کے تحت وکلا اور سائلین کو اے ٹی سی عدالت جانے سے روکا ؟ جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ اس حوالے سے تھریٹ الرٹ تھا، اس لیے عدالت کو بند کیا گیا۔
واضح رہے کہ اے ٹی سی جج نے خط میں لکھا کہ مجھے پیغام پہنچایا گیا کہ حساس ادارے کے کچھ لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں، میرے انکار پر میرے گھر کا گیس میٹر توڑ دیا گیا اور بجلی کا بھاری بھر کم بل بھیجا گیا، یہ بل واپڈا اہلکاروں کی ملی بھگت سے بھیجا گیا ہے، پولیس نے 9 مئی کے کیسز کی سماعت کے دن عدالت کی جانب جانے والے رستے بند کر دیے اور عدالت کے باہر لگے ٹرانسفارمر پر فائرنگ بھی کی گئی۔