ملک کی ٹیلی کام انڈسٹری نے نئے بجٹ میں ٹکیسز کی بھرمار پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کو خط لکھ کر نئے بجٹ میں ٹکیسز کی بھرمار پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
خط میں ٹیلی کام آپریٹرز نے تحفظات پیش کرنے کیلئے چیئرمین کمیٹی سے ملاقات کا وقت بھی مانگا۔
ایسوی ایشن کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ ٹیکس کے نفاذ سے عام آدمی کے ساتھ غیرملکی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوگی۔
خط کے متن کے مطابق نان فائلر ٹیلی کام صارفین سے 75 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصولی قابل عمل نہیں، فیصلے سے ٹیلی کام شعبے اور حکومت کو محصولات کا نقصان ہوگا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے انکم ٹیکس جنرل آرڈر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور لکھا کہ ٹیلی کام سیکٹر نان فائلرز کے ٹیکس کے معاملے میں فریق نہیں، نان فائلرز کی سمز بلاک نہ کرنے پر ٹیلی کام سیکٹر کو جرمانے کی تجویز پر نظرثانی کی جائے، تعمیل نہ کرنے پر ہر 15دن میں 100 سے 200 ملین روپے تک جرمانے کی تجویز ہے۔
500 ڈالر مالیت تک کے موبائل فون سیٹ پر سیلز ٹیکس بڑھنے سے کم آمدن طبقے کو نقصان ہوگا، ٹیکسز بڑھانے سے غیرملکی سرمایہ کاری بھی واپس جاسکتی ہے، ملک میں ٹیلی کام سیکٹر پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ہے، نئے فنانس بل پر عملدرآمد مشکلات سے دوچار صنعت کا قتل کے مترادف ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ٹیلی کام سیکٹر نے گزشتہ سال 340 ارب روپے کی ٹیکس وصولی میں کردار ادا کیا، ٹیلی کام کے شعبے میں اب تک براہ راست 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آچکی ہے۔