پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے 5 ہزار 446 ارب کا بجٹ پیش کیا جسے ٹیکس فری قرار دیا گیا تاہم آئندہ مالی سال کل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق سے تین ہزار چھ سو تراسی ارب روپے حاصل ہوں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ ریوینیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا 960 ارب ریوینیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد ، پنشن میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا ہے ۔
تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 26 فروری 2024 کو پنجاب کی ترقی کے سفر کا آغاز ہو گیا، مریم نواز نے100دن میں ثابت کر دیا عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں شعبہ تعلیم میں انقلابی اقدامات کیےجا رہے ہیں، ترقیاتی پروگرام ماضی کے تمام بجٹ سےبڑھ کر ہے،ترقیاتی پروگرام کاحجم 842 ارب روپے ہے، محصولات کی مد میں 53 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار ارب کا تخمینہ ہے، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے سے 105 ارب روپےمحصولات کی وصولی متوقع ہے ۔
عوامی ریلیف اورکاروبارکی ترقی کاسفرمزیدتیزکریں گے،موجودہ حکومت کاپہلاٹیکس فری بجٹ پیش کیاجارہاہے۔بجٹ سےپنجاب کی ترقی اورخوشحالی کانیاباب شروع ہوگا،بجٹ میں صوبائی محصولات میں اضافہ کررہےہیں،حکومتی حجم اوراخراجات میں نمایاں کمی لارہےہیں،تاریخ کا سب سے بڑا کسان پیکج متعارف کروا رہے ہیں۔
مجتبیٰ شجاع کا کہناتھا کہ کھیلوں کی سہولیات کیلئے6ارب50کروڑکابڑامنصوبہ شروع کیاجارہاہے،تمام صوبائی حلقوں میں کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی،زرمبادلہ بڑھانےکیلئےپنجاب میں پہلاگارمنٹ سٹی قائم کیاجارہاہے۔482سڑکوں کی مرمت اوربحالی کی جائےگی،530ارب روپےکی ڈیڈاسکیمیں بحال کرنےکافیصلہ کیاگیاہے،296ارب لاگت سے2ہزار380کلومیٹرسڑکوں کی تعمیروبحالی ہوگی۔
لیپ ٹاپ سکیم
دس ارب کی لاگت سے سی ایم پنجاب لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ متعار ف کروا ئی جارہی ہے ، ان کے ہاتھ میں پٹرول بم نہیں بلکہ لیپ ٹاپ اچھا لگتا ہے ۔
آئی ٹی اینڈ سولر سسٹم پروگرام
وزیر خزانہ پنجاب نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ لاہورمیں نوازشریف آئی ٹی منصوبےکی بنیاد رکھ دی گئی،100یونٹ تک بجلی کیلئےصارفین کومفت سولرسسٹم دیں گے،9ارب50کروڑکی لاگت سےچیف منسٹرروشن گھرانہ پروگرام کااجراءکر دیا گیا ہے ،۔
اپنا گھر پروگرام
ارب روپے کی لاگت سے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے ذریعے ہر غریب کو اس کا گھر فراہم کریں گے۔
کسان پیکج
وزیرخزانہ پنجاب5لاکھ کسانوں کو75ارب مالیت کےبلاسودقرضےفراہم کررہےہیں،پنجاب بھرمیں7ہزارٹیوب ویلزکوسولرپرمنتقل کیاجائےگا،30ارب لاگت سےچیف منسٹرگرین ٹریکٹرپروگرام شروع کیاجارہاہے،، کسان آسان اقساط پراپنےٹریکٹرکےمالک بن سکیں گے، کسانوں کوڈیری فارمنگ کیلئےآسان اقساط پرقرض دےرہےہیں،ایک ارب25کروڑکی لاگت سےماڈل ایگری کلچرمالزکا قیام ہوگا،
ماحولیاتی تبدیلی
وزیر خزانہ کے مطابق 34کروڑروپےلاگت سےمریم کی دستک پروگرام شروع کیا، ماحولیاتی تبدیلیوں سےنمٹنےکیلئے10ارب لاگت کاپروگرام شروع کیا،پنجاب کے5بڑےشہروں میں ماحول دوست بس سروس کاآغازکررہےہیں،جنگلات کی ترقی کیلئے8ارب سےسی ایم پنجاب پلانٹ فارپاکستان منصوبہ شروع کر رہے ہیں، اسموگ پرقابوپانےکیلئےاسموگ ایکشن پلان تیارکرلیا۔
ایئر ایمبولینس اور فری وائی فائی
کلینکس آن وہیلزپرصحت کی سہولیات دی جارہی ہیں،45کروڑروپےلاگت سےایئرایمبولینس سروس کاآغازکررہےہیں، 2ارب لاگت سےمعذورافرادکیلئےپروگرام شروع کررہےہیں،لاہورمیں کئی مقامات پرفری وائی فائی سہولت دی جارہی ہے۔
تنخواہیں اور پنشن
پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد ، پنشن میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال میں 603 تنخواہوں ، 451 ارب پنشن اور857 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لئے مختص کیئے گئے ہیں۔
صحت
صحت کیلئے 540 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔
سڑکیں کی تعمیر اور مرمت
296ارب لاگت سے2ہزار380کلومیٹرسڑکوں کی تعمیروبحالی ہوگی،530ارب روپےکی ڈیڈ سکیمیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 482 سڑکوں کی مرمت اور بحالی کی جائے گی، معاشی سرگرمیوں، اقتصادی ترقی کیلئے معیاری سڑکیں ضروری ہیں، 143 ارب روپےسےمختلف شاہراہوں کی تعمیرومرمت کی جائے گی، جنوبی پنجاب کےترقیاتی پروگرام بنا رہے ہیں،31ارب 48کروڑ سے مظفر گڑھ علی پور، 13ارب روپے سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی،10ارب سے 581بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی،پنجاب اور بہاولپور میں ماحول دوست بسوں کی فراہمی، 4ارب سے جنوبی پنجاب میں غیررسمی اسکولوں میں تعلیم اور 2ارب سے جنوبی پنجاب کی خواتین کیلئے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا ۔
تعلیم
شعبہ تعلیم میں انقلابی اقدامات کیےجارہےہیں، تعلیم کیلئے669ارب روپےمختص کیے گئے ہیں ،سکول ایجوکیشن کیلئےترقیاتی منصوبوں پر42ارب50کروڑخرچ ہونگے،سرکاری اسکولوں کی مخدوش عمارتوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی ،سیلاب سےمتاثرہ اسکولوں کوتیزی سےمکمل کیاجائےگا،سکولوں میں نئےکلاس رومز،آئی ٹی لیب بنائی جائیں گی۔پسماندہ علاقوں میں تعلیم کی فراہمی کاعمل رواں دواں ہے،پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کیلئے26ارب25کروڑمختص کیےگئے،حکومت تعلیم عام،متوسط طبقےکیلئےتعلیم کی رسائی کیلئےکوشاں ہے،5سال میں ہرضلع میں ایک جدیددانش اسکول بنایاجائےگا،دانش اسکول میں ہونہارطلباکواسٹیٹ آف دی آرٹ تعلیم دی جائےگی،بجٹ میں دانش اسکولوں کیلئے2ارب50کروڑروپےمختص کیئے گئے ہیں، پنجاب کا کوئی بچہ وسائل کی کمی سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے،پنجاب انڈونمنٹ فنڈسے4لاکھ58ہزارطلبااعلیٰ تعلیم سےفیضیاب ہوچکے۔
بجٹ کے اہم نکات
ترقیاتی بجٹ کا حجم 842 ارب ہے اور نو ارب 50 کروڑ کی لاگت سے چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کا اجرا کیا جارہاہے،
پہلے مرحلے میں 100 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو مکمل سولر سسٹم فراہم کیاجائے گا.
10 ارب کی لاگت سے اپنی جھت اپنا گھر پروگرام شروع کیاگیاہے۔
پانچ لاکھ کسانوں کو 75 ارب کے قرض دییے جارہے ہیں۔
9 ارب کی لاگت سے چیف منسٹر سولرائزیشن آف ٹیوب ویلز پروگرام سے 7000 ٹیوب ویلز پر منتقل ہونگے۔
کسانوں کو 30 ارب کی لاگت سے بغیر سود ٹریکٹرز فراہم کیے جائیں گے ۔
ایک ارب 25 کرور کی لاگت سے ماڈل ایگری کلچر مالز کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔
دو ارب کی لاگت سے لائیو اسٹاک کارڈ کا اجرا کیا جارہاہے۔
8 ارب کی لاگت ایگری کلچر شرمپ فارمنگ کا آغاز ہوگا اور پانچ ارب کی لاگت سے لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔
80 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈسٹرکٹ ایس ڈی جیزپروگرام کا آغاز جس کےذریعے ضلعی سطح پر ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے۔
296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سٹرکوں کی تعمیر و بحالی اور 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی کےلئے مختص ہوں گے۔
دستاویزات کے مطابق صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا نہ ہی موجودہ ٹیکسزکی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
گزشتہ سال ریونیو ہدف 625 ارب روپے تھا جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے اور یہ ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔