الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔افغانستان نے بارہ ربیع الاول کے دن پاکستان میں حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے حکومت پاکستان پر ہی بھونڈے الزامات لگانے شروع کردیئے۔
افغان طالبان کی جانب سے پاکستان اور داعش کا گٹھ جوڑ دکھانے کی بھونڈی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ الزام افغان عبوری حکومت کے قریب سمجھے جانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ”المرساد“کے ذریعے لگایا گیا ہے۔
جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان حکومت نے عوام کو داعش کے ہاتھوں قتل کروا کر سیاسی فوائد حاصل کرنے کا کوشش کی جبکہ افغان عبوری حکومت نے داعش کی کارروائیوں سے متعلق پاکستان اور ایران سے کچھ معلومات شیئر بھی کی تھیں۔
حالانکہ حقیقت یہ ہےکہ جب 2021 میں کابل پرقبضہ ہوا تو افغان عبوری حکومت نے بگرام جیل سے داعش کے سیکڑوں جنگجوؤں کو خود رہا کیا۔جس سے افغانستان میں داعش کا کمزور انتظامی ڈھانچہ ایک بار پھر مضبوط ہوگیا۔
اس کے علاوہ پاکستانی سرحد کے ساتھ واقع افغان صوبوں ننگر ہار،کنڑ اور نورستان میں اکثرلوگ داعش کے آلہ کاربن کر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں جبکہ پاک فوج اب تک پاکستان میں داعش کیخلاف سیکڑوں آپریشن کرچکی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان نے ناکامیوں کا الزام پڑوسیوں پرڈالنے کی پالیسی جاری رکھی تو بہت جلد افغانستان خطے میں دہشتگردی پھیلانے والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔