افغانستان میں خواتین ہمیشہ سے ہی مردوں کے ظلم و جبر کا شکار رہی ہیں لیکن 2021 کے بعد طالبان کی جانب سےعورتوں کے حقوق مسخ کرنے کی منظم اور باضابطہ مہم کا آغاز ہوا۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کی افغانستان جینڈر پروفائل شائع کی گئی جس میں افغانستان میں خواتین کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی
افغانستان میں 2001 سے 2021 کےدوران خواتین کےحالات بہتری کی جانب رواں دواں تھےلیکن طالبان کے اقتدار پر قابض ہوتے ہی خواتین کو صدیوں پیچھے دھکیل دیا گیا، طالبان کےمنظم سسٹم اور پالیسیوں کےتحت خواتین کی آزادی اور حقوق کو پامال کیا گیا۔
طالبان نےخواتین کےحقوق کوکچھ ایسے ٹارگٹ کیا کہ معاشرے میں انکا کردار صفر ہوگیا،افغانستان اس وقت بےشمارمسائل کا شکارہےجن میں معاشی،انسانی، ماحولیاتی،اورسیاسی بحران شامل ہیں لیکن اس صورتحال سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں۔
طالبان کی پالیسیاں اورطرز عمل خواتین اور لڑکیوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کرکے تعلیم اور روزگار کے مواقع محدود کرتی ہیں
طالبان نےخواتین کو گھریلو، کمیونٹی، صوبائی اور قومی سطح پر فلاح و بہبود کے لیےاہم مسائل پر فیصلہ سازی سے خارج کردیا ہے
افغانستان میں خواتین کے تحفظ کیلئےکوئی باضابطہ قانونی فریم ورک نہیں موجود اور ہر دن ایک نئے فرمان سے عورتوں کی آزادی کو مزید محدود کردیا جاتا ہے
طالبان کی جانب سےخواتین کو انکی ذاتی زندگی سے لےکر سماجی زندگی تک اور پبلک سیکٹر سے لے کر نجی سیکٹر تک ہر سطح پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے
اس قدر منفی اور سخت ماحول میں خواتین کو امداد پہنچانے میں بین الاقوامی تنظیمیں بھی سنگین مشکلات کا شکار ہورہی ہیں
اقوام متحدہ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ طالبان خواتین کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی پشت پناہی کریں اور انہیں فنڈز بھی فراہم کریں,افغانستان کے 30 فیصد فنڈز عورتوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے مختص کیےجائیں،وومن پیس اینڈ سیکیورٹی انڈیکس میں افغانستان آخری نمبر پر موجود ہے۔
2001 میں افغانستان کی عورتوں میں شرح خواندگی کی سطح 17 فیصد تھی جو کہ اب 30 فیصد تک بڑھ چکی ہے،2021 سے عورتوں میں خودکشی کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ 18 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ پچھلے تین ماہ میں وہ گھر سے باہر نہیں نکلیں
افغانستان میں 1.1 ملین بچیاں سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں جبکہ ایک لاکھ خواتین یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں
اقوام متحدہ کی جانب سےطالبان کو تنبیہہ کیاگیاکہ عورتوں کےتحفظ کیلئے باقاعدہ فریم ورک تیارکیا جائے ورنہ افغانستان کیساتھ تعلقات شدید متاثر ہونگے