سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی نےسرائیکی صوبے کے قیام سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا،پاکستان پیپلزپارٹی اورن لیگ نے اعتراض کر کے شور شرابا شروع کر دیا۔
اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدرات ہونےوالے سینٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سینیٹرعون عباس بپی نے سرائیکی صوبے کے قیام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
پی ٹی آئی سینیٹرعون عباس بپی نے جیسے ہی بل ایوان میں پیش کیا، پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سرائیکی صوبے کے قیام سے متعلق اعتراض کیا اور شور شرابہ کرنا شروع کر دیا، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نےسینیٹر عون عباس بپی کا مائیک بند کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنوبی پنجاب کے صدر عون عباس بپی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ لاہور منتقل کردیا گیا، منگول ذہنیت سےکام چلایا جارہا ہے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی سینیٹر عون عباس بپی کی تقریر کے جواب میں کہا کہ اس ایوان نے جنوبی پنجاب صوبے کا بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کیا، قومی اسمبلی میں بل منظور نہیں ہوا، ہمیں سیکریٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ یہ جنوبی پنجاب کو تماشہ بنا رہے ہیں ، یہ جنوبی پنجاب صوبے پر سیاست کر رہے ہیں ، پی ٹی آئی کے پاس اکثریت تھی انہوں نے جنوبی پنجاب کو صوبہ کیوں نہیں بنایا؟
دوسری جانب مسلم عائلی قوانین آرڈیننس میں مزید ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کےسپرد کر دیا گیا، اسلام آباد میں پرائیویٹ اسکولز رجسٹریشن ریگولیشن ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، گرفتار زیر حراست ملزمان سے متعلق بل مؤخر کر دیا گیا، فاروق ایچ نائیک کی عدم حاضری کی وجہ سے بل مؤخر کیا گیا۔
آرٹیکل 51 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹر فوزیہ ارشد کی عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کیا گیا ہے، آرٹیکل 140 میں تبدیلی سے متعلق بل سینیٹر ثانیہ نشتر کی عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کیا گیا۔