الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی۔ ای سی پی کے مطابق صوبہ بلوچستان کی نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 نشستوں میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا۔
بلوچستان قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 نفوس پر جبکہ صوبائی حلقے کا کوٹہ 2 لاکھ 92 ہزار 47 آبادی پر مشتمل ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونیوالی حلقہ بندیوں کے مطابق بلوچستان کی قومی و صوبائی حلقوں پر مشتمل علاقوں میں رد و بدل دیکھنے میں آیا ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں کے نمبرز تبدیل جبکہ نشستوں کی تعداد میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا۔ قومی اسمبلی کی نشستوں میں ضلعوں کے حوالے سے تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔
قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 251 پرانا حلقہ 257 تین اضلاع قلعہ سیف اللہ کم ژوپ کم شیرانی ہی ہے۔
قومی اسمبلی کی دوسری نشست این اے 252 میں شامل 4 اضلاع موسیٰ خیل کم بارکھان کم دکی اور لورالائی اضلاع شامل ہیں جبکہ 2018ء کے انتخابات میں پرانا حلقہ این اے 258 موسیٰ خیل کم دکی کم لورالائی اور ہرنائی پر مشتمل تھا۔
این اے 253 جو پہلے این اے 259 تھا یہ بھی 5 اضلاع پر مشتمل تھا جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد 4 اضلاع ڈیرہ بگٹی کم کوہلو کم ہرنائی کم سبی پر مشتمل ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں اس نشست میں ایک ضلع لہڑی بھی شامل تھا مگر 2018ء میں اس ضلع کی حیثیت ختم کرکے سبی میں واپس ضم کردیا گیا تھا۔
حلقہ این اے 254 نئی حلقہ بندیوں کے بعد جھل مگسی کم کچھی اور نصیر آباد پر مشتمل ہے جبکہ گزشتہ انتخاب میں صرف ایک ضلع نصیر آباد این اے 260 پر مشتمل تھا۔
این اے 255 جو ماضی میں این اے 261 دو اضلاع صحبت پور اور جعفرآباد پر مشتمل تھا جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہ حلقہ جعفر آباد کم صحبت پور کم نیا ضلع اوستہ محمد اور نصیر آباد پر مشتمل ہے، یہ حلقہ آبادی کے لحاظ سے سب بڑا 11 لاکھ 24 ہزار 567 نفوس پر مشتمل ہے۔
حلقہ این اے 256 ضلع خضدار کو مکمل ایک نشست دی گئی جبکہ ماضی میں بھی یہ حلقہ این اے 269 خضدار کی ایک نشست پر ہی مشتمل تھا۔
این اے 257 کے حلقے میں نئی حلقہ بندی کے مطابق نیا ضلع حب بھی شامل کردیا گیا ہے، اب اس میں ضلع لسبیلہ کم حب اور آوران اضلاع شامل ہیں، گزشتہ انتخابات میں اس حلقہ این اے 272 میں لسبیلہ اور گوادر 2 اضلاع ہی شامل تھے۔
نیا این اے 258 دو اضلاع پنجگور اور کیچ پر مشتمل ہے گزشتہ الیکشن میں یہ حلقہ این اے 270 پنجگور کم واشک کم خاران اور آوران پر مشتمل تھا۔
این اے 259 دو اضلاع گوادر کم کیچ پر مشمل ہے، 2018ء کے عام انتخابات میں ضلع کیچ کو مکمل ایک نشست این اے 271 دی گئی تھی جبکہ گوادر اور لسبیلہ کو ایک حلقہ 272 میں رکھا گیا تھا۔
نیا این اے 260 چاغی کم نوشکی کم خاران اور واشک 4 اضلاع پر مشتمل ہے۔ ضلع واشک پہلے این اے 270 کا حصہ تھا، ماضی میں یہ حلقہ این اے 268 مستونگ کم چاغی کم قلات کم شہید سکندر آباد اور نوشکی پر مشتمل تھا۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 261 مستونگ کم قلات اور سوراب (پرانا نام شہید سکندر آباد) پر مشتمل ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں یہ حلقہ این اے 268 پانچ اضلاع مستونگ کم چاغی کم شہید سکندر آباد کم قلات اور نوشکی پر مشتمل تھا۔
کوئٹہ کی 3 نشستیں برقرار جبکہ کوئٹہ کے حلقوں کے نئے نمبرز این اے 262، این اے 263 اور این اے 264 ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے بعد کوئٹہ کا پہلا حلقہ این 262 سب سے چھوٹا 7 لاکھ 99 ہزار886 افراد پر مشتمل ہے۔
این اے 265 ضلع پشین اور زیارت پر مشتمل ہے جبکہ 2018ء میں ضلع پشین کی ایک مکمل نشست این اے 263 تھی اور زیارت این اے 258 کا حصہ تھا۔
این اے 266 آخری حلقہ 2 اضلاع قلعہ عبداللہ کم چمن پر مشتمل ہے، گزشتہ انتخابات میں ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک مکمل نشست این اے 264 تھی، اس کے ساتھ نیا ضلع چمن بھی شامل کردیا گیا ہے۔ یاد رہے یہ نیا ضلع پہلے ضلع قلعہ عبداللہ کا حصہ تھا۔
بلوچستان کا پہلا صوبائی حلقہ پی بی ایک شیرانی کم ژوب ہے، اس میں ضلع ژوب کے 2 پٹوار سرکل شامل ہیں جبکہ 2018ء میں یہ حلقہ مکمل ایک نشست پی بی ایک شیرانی پر مشتمل تھا۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع زیارت کو ایک صوبائی حلقے کی مکمل نشست پی بی 7 دی گئی جبکہ 2018ء میں زیارت کم ہرنائی ایک نشست پی بی 7 پر مشتمل تھا۔
حالیہ حلقہ بندیوں میں ہرنائی کم سبی ایک حلقہ پی بی 8 بنا دیا گیا ہے۔ یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں حلقہ پی بی 8 سبی کم لہڑی پر مشتمل تھا مگر 2018ء میں بلوچستان کابینہ نے ضلع لہڑی کو واپس ضلع سبی میں شامل کرکے لہڑی کی بطور ضلع کی حیثیت ختم کردی تھی۔
ضلع جعفرآباد کی صوبائی نشستوں کی تعداد 2 سے کم کر کے ایک کردی، کم کی گئی ایک نشست نئے ضلع اوستہ محمد کو دے دی گئی ہے۔
ضلع لسبیلہ کی 2 صوبائی نشستوں میں سے ایک پی بی 21 ضلع حب جس کی آبادی 3 لاکھ 82 ہزار885 کو دی گئی جبکہ لسبیلہ کو ایک نشست پی بی 22 دی گئی ہے۔ یاد رہے نیا ضلع حب پہلے ضلع لسبیلہ کی تحصیل تھی۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع واشک پی بی 31 اور ضلع خاران پی بی 33 کو ایک ایک مکمل صوبائی نشست دے دی گئی ہے جبکہ 2018ء میں یہ ایک نشست پی بی 42 واشک کم خاران پر مشتمل تھی۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع سوراب (پرانا نام شہید سکندر آباد) کو صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پی بی 35 دی گئی ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی بات کریں تو ضلع بارکھان اور موسیٰ خیل پر مشتمل ایک نیا حلقہ پی بی 4 بنادیا گیا ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں دونوں پی بی 4 موسیٰ خیل جبکہ پی بی 9 بارکھان کو ایک ایک مکمل نشست دی گئی تھی۔
یہاں ایک بڑی تبدیلی یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں قلعہ عبداللہ صوبائی اسمبلی کی 3 نشستیں پی بی 22، پی بی 23 اور پی بی 24 پر مشتمل تھا۔ 2023ء نئی حلقہ بندیوں کے بعد قلعہ عبداللہ کی 2 نشستیں کم کرکے ایک صوبائی نشست پی بی 50 کردی گئی ہے۔ واضح رہے 2021ء میں ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل چمن کو ضلع کو درجہ دیا گیا تھا اور حالیہ حلقہ بندیوں کے بعد ضلع چمن کو ایک صوبائی نشست پی بی 51 دی گئی ہے۔
ضلع پنجگور کو صوبائی اسمبلی کی 2 مکمل نشستیں پی بی 29 اور پی بی 30 دے دی گئیں ہیں۔ 2018ء کے انتخابات میں پنجگور کی ایک مکمل نشست جبکہ دوسری نشست پنجگور کم آوران تھی۔ نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع آوران ایک مکمل نشست پی بی 23 پر مشتمل ہے۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 255 صحبت پور کم جعفرآباد کم اوستہ محمد کم نصیر آباد آبادی کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑا حلقہ 11 لاکھ 24 ہزار 567 افراد پر مشتمل ہے جبکہ سب سے چھوٹا حلقہ کوئٹہ ون این اے 262 جس کی آبادی 7 لاکھ 99 ہزار 886 نفوس ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے 51 حلقوں کی، کی گئی حلقہ بندیوں کے مطابق آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا حلقہ پی بی 23 آواران ایک لاکھ 89 ہزار958 افراد پر مشتمل جبکہ سب سے بڑا حلقہ پی بی 51 چمن 4 لاکھ 66 ہزار 218 نفوس پر مشتمل ہے۔ فارمولے کے مطابق ضلع آوران کا 0.612 کوٹہ ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سب سے زیادہ کوئٹہ کی 9، کیچ 4، خضدار اور پشین 3، 3 جبکہ نصیر آباد، ژوب، پنجگور کی 2، 2 نشستیں ہیں۔