ایک ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 6.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ستمبر میں روپے کی قدر میں ہونے والے اضافے نے اگست میں روپے کی کم ہونے والی قدر کو تقریباً پورا کر دیا ہے اور تکنیکی طور پر اسے رواں ماہ دنیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بنا دیا ہے۔
پانچ ستمبر کو روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 307.1 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا تاہم پاکستان میں مالیاتی امور کی نگرانی کرنے والے ادارے کی جانب سے بلیک مارکیٹ کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔
گزشتہ ماہ کے آخری کاروباری روز یعنی 29 ستمبر کو کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 287.8 روپے ریکارڈ کی گئی۔ یاد رہے کہ 5 ستمبر سے لے کر 29 ستمبر تک انٹربینک میں روپے کی قدر میں مجموعی طور پر تقریاً 20 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 333 روپے کی بلند ترین سطح سے سے 40 روپے سستا ہوچکا ہے۔
تاجروں کے مطابق سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے گرے اور بلیک مارکیٹ میں کرنسی کی غیر قانونی تجارت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں لاکھوں ڈالر پاکستان کی انٹربینک اور اوپن مارکیٹوں میں واپس آئے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ’حکومت کی جانب سے غیر قانونی کرنسی کا لین دین کرنے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
معاشی ماہرین نے ڈالر رکھنے والوں کو خبردار کردیا
معاشی ماہرین نے آئندہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں ناقابل یقین کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے ڈالر رکھنے والوں کو خبردار کردیا۔
پاکستان میں ایکس چینج کمپنیوں کی ایسوسی ایشن (ای سی اے پی) کے چیئرمین ملک بوستان نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں، بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد اور اسمگلرز کیخلاف کارروائی کے بعد ملکی ترسیلات زر میں 10 سے20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
ملک بوستان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ڈالرزکی بڑی تعداد مختلف بینکوں کے لاکرز میں رکھی گئی تھی اور بینکوں کا عملہ بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد کے ساتھ مل کر یہ ڈالرز حوالہ اور ہُنڈی میں استعمال کرتے تھے، اگر کارروائی جاری رہی تو ڈالر 250 روپے سے نیچے آجائے گا۔