وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2018 میں تبدیلی سانحہ مشرقی پاکستان سے کم نہیں تھی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہونے والی تبدیلی کی سازش میں چند ججز اور جنرل بھی شامل تھے، تبدیلی کی سزا آج بھی 24 کروڑ افراد بھگت رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے درست فیصلوں سے اسٹاک ایکسچینج 75 ہزارتک بڑھ چکی ہیں ، 24 مئی کو سی پیک کے بارے میں اہم اجلاس ہوگا ، جس میں اگلےمرحلے کا روڈ میپ طے کریں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے 75 ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنا ہے ، ملک کی آدھی آبادی بجلی کا بل دینے سے انکاری ہے بجلی کے نرخ اب برداشت سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے بھڑکیں نہ لگائیں بلکہ مفاہمت کے ساتھ مسائل حل کریں، اب مفتے کا کلچر ختم ہوگیا ہے ہر شہری کو اپنے حصہ کا بل اور ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی اور نئے نو مئی کاانتظار کر رہی ہے، ترقی کے سفر کو ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی گئی تو سختی سے نبتنے قومی ذمہ داری ہے، سیاسی لانگ مارچ ختم اب اقتصادی لانگ مارچ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ پرویزمشرف کے دور میں عجلت میں شروع کیا گیا ، پراجیکٹ کے ڈیزائن میں خامیاں تھی ، وزیر اعظم نے پراجیکٹ میں خرابی کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے۔