تحریر : محمد اکرم چوہدری
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ (کی نماز) کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کرے۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے منبر پر کھڑے ہونے کی حالت میں فرمایا کہ جو آدمی تم میں سے جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کر لے۔ حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ہمارے سامنے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے صحابہ میں سے ایک آدمی آیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے پکار کر فرمایا کہ یہ آنے کا کون سا وقت ہے اس نے عرض کیا کہ میں آج مصروف ہو گیا تھا میں اپنے گھر کی طرف لوٹ کر آیا تھا کہ میں نے آواز سنی پھر میں نے صرف وضو ہی کیا حالانکہ تو جانتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم ہمیں غسل کا حکم فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ (پڑھنے کے لئے) لوگ اپنے گھروں اور بلندی والی جگہوں سے ایسے عبا پہنے ہوئے آتے تھے کہ ان پر گردوغبار پڑی ہوئی تھی اور ان سے بدبو آتی تھی ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس آیا حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم میرے پاس تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کاش کہ آج کے دن کے لئے تم خوب پاکی حاصل کرتے۔ (غسل کرتے)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ فرماتی ہیں کہ لوگ خود کام کرنے والے تھے اور ان کے پاس کوئی ملازم وغیرہ نہیں تھے تو ان سے بدبو آنے لگی تو ان سے کہا گیا کہ کاش تم لوگ جمعہ کے دن غسل کر لیتے۔ ابی سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا اور طاقت کے مطابق خوشبو لگانا ضروری ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کا فرمان ذکر کیا طاؤس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ وہ خوشبو لگائے یا تیل لگائے جو اس کے گھر والوں کے پاس ہو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرے علم میں نہیں۔ حضرت ابو بوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ جو آدمی جمعہ کے دن غسل جنابت کرے پھر وہ مسجد میں جائے تو وہ اس طرح ہے گویا کہ اس نے ایک اونٹ قربان کیا اور آدمی دوسری ساعت میں جائے تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی اور جو آدمی تیسری ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک دنبہ قربان کیا اور جو چوتھی
ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک مرغی قربان کی اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے انڈہ قربان کر کے اللہ کا قرب حاصل کیا پھر جب امام نکلے تو فرشتے بھی ذکر سننے کے لئے حاضر ہو جاتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جب تو جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہے کہ خاموش ہوجا تو تو نے لغو کام کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے جمعہ کے دن ذکر فرمایا کہ اس میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ جس کو مسلمان بندہ نماز کے دوران پا لے تو وہ اللہ سے جس چیز کا بھی سوال کرے گا اللہ اسے عطا فرما دیں گے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیں گے اور وہ گھڑی بہت تھوڑی دیر رہتی ہے۔ ابوبردہ بن ابوموسی اشعری فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیا تو نے اپنے باپ سے جمعہ کی گھڑی کی شان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے کوئی حدیث سنی ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے کہا ہاں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ گھڑی امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز پوری ہونے تک ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن میں حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے اور اسی دن میں ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن میں ان کو جنت سے نکالا گیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ بہترین دن کہ جس میں سورج نکلتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن میں حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے اور اسی دن میں ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن میں ان کو جنت سے نکالا گیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے پہل کرنے والے ہوں گے ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی پھر یہ دن جسے اللہ نے ہم پر فرض فرمایا ہے ہمیں اس کی ہدایت عطا فرمائی تو لوگ اس دن میں ہمارے تابع ہیں کہ یہودیوں کی عید جمعہ کے بعد اگلے دن اور نصاری کی عید اس سے بھی اگلے دن (یعنی اتوار)۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں قیامت کے دن سب سے پہل کرنے والے ہوں گے اور ہم سے پہلے جنت میں کون داخل ہو گا ان لوگوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی پس انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس حق کے معاملہ میں ہمیں ہدایت عطا فرمائی کہ جس میں انہوں نے اختلاف کیا یہ وہی دن ہے کہ جس میں انہوں نے اختلاف کیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے جمعہ کے دن کے بارے میں فرمایا کہ یہ ہمارا دن اور کل کا دن (یعنی ہفتہ) یہودیوں کا اور اس کے بعد کا دن (یعنی اتوار کا دن) نصاریٰ کا دن ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو ہم سے پہلے تھے جمعہ کے دن کے بارے میں گمراہ کیا تو یہودیوں کے لئے ہفتہ کا دن اور نصاری کے لئے اتوار کا دن مقرر فرمایا تو اللہ تعالیٰ ہمیں لایا اللہ نے جمعہ کے دن کے لئے ہدایت عطا فرمائی اور کردیا جمعہ ہفتہ اور اتوار کو اور اسی طرح ان لوگوں کو قیامت کے دن ہمارے تابع فرما دیا ہم دنیا والوں میں سے سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے آنے والے ہیں کہ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے ہو گا۔