ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے تمام فریقین نے بنیادی ڈھانچہ تیار کرلیا۔
ترجمان کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے ممکنہ معاہدے کے لیے ایک "بنیادی فریم ورک" موجود ہے۔ یہ حالیہ تاریخ کے سب سے تاریخی معاہدوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکا سعودی حکام یہ بھی چاہتا ہے کہ سعودی عرب کا دفاع مضبوط کرنے کیلئے امریکا مدد کرے۔
دوسری جانب قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق صدر جوبائیڈن کئی مہینوں سے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے عوض فلسطینیوں کو کچھ رعایتیں دی جائیں۔
قبل ازیں ایک غیرملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب ممکنہ طور پر دفاعی معاہدے میں فلسطین کی الگ ریاست کے مطالبہ سے دستبردار ہوسکتا ہے۔