مودی سرکار کے گرد قانون کا گھیرا ہر گزرتے دن کے ساتھ تنگ ہورہا ہے ،کینیڈین سرزمین پر مودی کی جانب سے ہونے والی قتل و غارت پہلے ہی عالمی سطح پر آشکار ہوچکی ہے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 کو کینیڈا میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا ،ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا کہ تفصیلی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار ملوث ہے
فائیو آئیز جیسی عالمی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے بھی جسٹن ٹروڈو کے دعوے کی تصدیق کی ، 3 مئی کو رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کی جانب سے ایڈمونٹن، البرٹا میں 3 بھارتی شہریوں کو فرسٹ ڈگری قتل کے جرم میں گرفتار کیا گیا،گرفتار ہونے والے بھارتی شہریوں میں کمل پریت سنگھ، کرن پریت سنگھ اور کرن برار شامل ہیں جو کہ کینیڈا میں 5 سالوں سے عارضی شہری کے طور پر مقیم ہیں،7 مئی 2024 کو گرفتار شدہ بھارتیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا
تینوں بھارتی شہریوں کو عدالت کی جانب سے 21 مئی کو برٹش کولمبیا پروونشل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ، ہردیپ سنگھ نجر قتل مقدمے کی سنوائی کے دوران کورٹ روم تحریک خالصتان کے بےشمار حامیوں سے بھرا تھا ،عدالت کے باہر بھی 100 سے زائد افراد خالصتان کے پرچم اٹھائے کھڑے، مودی کیخلاف نعرے بازی میں مصروف نظر آئے ، عدالت کے باہر کھڑے سکھوں نے مودی سرکار کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔
سکھوں نے مودی سرکار کیخلاف ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنے اور تحریک خالصتان کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ،سپریٹینڈنٹ مندیپ موکر نے گرفتار شدہ قاتلوں اور مودی سرکار کے مابین تعلق اور رابطے کے بارے میں بتایا کہ؛
”ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تمام تحقیقات مودی سرکار کی جانب اشارہ کررہی ہیں“امریکہ میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی کوشش کرنے والے بھارتی شہریوں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں نکھل گپتا جیسے ڈرگ ڈیلر بھی شامل ہیں
امریکہ میں بھی مودی سرکار اور بھارتی شہریوں کیخلاف قانونی کاروائی جاری ہے
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر کی جانب سے بھی 6 مئی کو بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ؛
"کینیڈا اور امریکہ میں سکھ رہنماؤں کے قتل کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے اور بھارت کو بھی اسے معاملے پر سنجیدگی دکھانی چاہیے"
کیا مودی اس بار بھی اپنے من گھڑت پروپیگنڈوں اور جھوٹ کی بنیاد پر اپنے آپ کو قانون کی گرفت سے بچا پائے گا؟