اسلام آباد ہائی کورٹ میں بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، بشریٰ بی بی کے وکیل کی مسلسل غیرحاضری پرعدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیئے دونوں فریقین عدالت کے ساتھ سیاست کھیل رہے ہیں ۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کوزہردیئے جانے کے خدشے کے باعث میڈیکل چیک اپ کی درخواست نمٹا دی ۔
اسٹیٹ کونسل نے کہا دونوں فریقین کی استدعا ہےکہ مزید کچھ دن کا وقت دیدیا جائے ، ہماری بات چیت چل رہی ہے امید ہے جلد ایگریمنٹ ہو جائے گا۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےحیرانی کا اظہارکیا تو اسٹیٹ کونسل نےجواب دیا ہمارا دو طرفہ ارینجمنٹ ہو رہا ہےابھی حتمی نہیں اس لیے نکات ابھی نہیں بتا سکتا ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسٹیٹ کونسل سے کہا یہ عدالت اس کیس کے زیرالتواء ہونے سے متعلق بہت فکرمند ہے ، وہ پہلے رٹ فائل کرتے ہیں جب دیکھتے ہیں ریلیف ملنےلگا ہےتو کھیل شروع کر دیتے ہیں ، آپ لوگ بھی کچھ کم نہیں ہیں ، آخری بار موقع دے رہا ہوں آئندہ سماعت پر لازمی پیش ہو کر دلائل دیں ۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کر دی ۔ بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کیا بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ کر لئے گئے ہیں ؟ اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان نے جواب دیا ڈاکٹر عاصم یوسف کی زیر نگرانی بشریٰ بی بی کے نجی ہسپتال سے ٹیسٹ کروائے گئے ، وہ بالکل ٹھیک ہیں ، زہر کےکوئی اثرات نہیں پائے گئے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل نےکہا میری مؤکلہ خود عدالت میں پیش ہوکر بریف کرنا چاہتی ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن نے کہا بشریٰ بی بی کے ساتھ کچھ غلط نہیں ہوا،درخواست نمٹا رہے ہیں ۔