سائنس دانوں نے ایک نئے لچکدار مٹیریل سے سولر پینل بنا کر فوٹو وولٹیک (سولر پینلز) کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کردیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج، موناش یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سڈنی اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سائنس دانوں پر مبنی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔
سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
پیرووسکائٹ سولر سیلز دراصل ایک شفاف پلاسٹک کی پرت کی طرح ہیں اور اپنی لچکدار خاصیت کی وجہ سے کئی طرح استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ اس کا نام ”پیرووسکائٹ“ یورال پہاڑوں میں پائے جانے والے اس کے اصل ساختی مادے کیلشیم ٹائٹینیم آکسائیڈ سے نکلا ہے اور روسی ماہر معدنیات لیو پیرووسکی کی یاد میں رکھا گیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے 300یونٹ تک کے سولر سسٹم دینے کا اعلان کردیا
پیرووسکائٹ سولر سیل پتلی فلمیں ہیں جو کافی سستے پیرووسکائٹ مواد سے بنی ہیں۔ روشنی کو جذب کرنے والی یہ پرت بالکل شفاف سلیکان کی پرت کی طرح ہے، جو بالکل اسی طرح کام کرتی ہے جیسے روایتی سولر سیلز کام کرتی ہے۔ تاہم ان کی خاصیت ایک خاص آپٹو الیکٹرانک طریقے سے بجلی کی پیداوار ہے جو سورج کی روشنی کو بجلی میں مؤثر انداز میں تبدیل کرنے کے لیے سازگار ہے۔
گھر میں سولر سسٹم کتنے روپے میں لگ سکتا ہے؟
سب سے عام پیرووسکائٹ سولر سیل فی الحال لیڈ پر مشتمل پیرووسکائٹ مواد استعمال کرتے ہیں۔ پیرووسکائٹ سولر سیلز کا فائدہ یہ بھی ہے انہیں سلیکون سیلز کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار مزید تیز ہوجاتی ہے۔
ملک میں سولر پینلز کی قیمت میں حیران کن کمی
سلیکون سولر سیل کے کئی اہم فوائد ہیں۔ ٹینڈم سیلز کا پھیلاؤ موجودہ سلیکان یا پیرووسکائٹ سیلز کی افادیت سے کہیں زیادہ ہو جائے گا جو تقریباً 30 فیصد ہیں۔ پیرووسکائٹ ٹاپ سیل اعلیٰ درجہ حرارت میں کارکردگی میں استحکام بھی پیدا کرتا ہے۔
بھارت نے مقامی صنعت کو سپورٹ کرنے کیلئے سولر پینل کی درآمد پر پابندی لگادی
اس کے علاوہ شفاف ہونے کی وجہ سے اسے مختلف سطحوں خصوصاً گاڑیوں پر بھی ایک فلم کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔ پیرووسکائٹ کو سیاہی میں تبدیل کرکے وسیع پیمانے پر دستیاب صنعتی پرنٹرز پر پرنٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ہلکا پھلکا اور لچکدار ہے، جو اسے اپنی ممکنہ ایپلی کیشنز میں پورٹیبل اور ورسٹائل بناتا ہے۔