مودی سرکار کا الیکشن سے پہلے بالی ووڈ کے ذریعے پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے۔
مودی سرکارکابھارتی فلم انڈسٹری پردباؤ سیاسی مداخلت کامنہ بولتا ثبوت ہے ،مسلم مخالف پراپیگنڈا بھارت کے انتخابات سےقبل بالی ووڈ انڈسٹری میں زور پکڑنے لگا ہے۔
فلمی نقادوں اورتجزیہ کاروں نےکئی موضوعوں پر اسلامو فوبک بیانیے کو آگے بڑھانے اورجھوٹی مسلم مخالف سازشوں کو بےنقاب کرنے کا الزام لگایا ہے۔
برطانوی جریدےدی گارڈین کےمطابق یہ وہ فلمیں ہیں جو بظاہربھارت کی تاریخ کی "حقیقی کہانی" بیان کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔
دی گارڈین کےمطابق مودی سرکارکی ہندو قوم پرست پالیسیوں اور نظریے کی تشہیر کرنے والی تقریباً ایک درجن سےزائد نئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری میں کچھ لوگوں نےخدشات کا اظہارکیا کہ "یہ فلمیں بھارت کو مذہبی تفریق پرمزید تقسیم کرنے کے لیےاستعمال کی جائیں گی"۔
چنئی کی کریا یونیورسٹی کے پروفیسرسیاندیب چودھری کےمطابق بھارتی فلموں کوبےربط پروپیگنڈے کےطور پر پیش کیاجاتا ہےجو حکومت کےسیاسی ایجنڈے کو دکھاتے ہوئے جان بوجھ کر غلط معلومات کی تشہیر کرتی ہیں۔
پروفیسر سیاندیب چودھری کا کہنا ہےکہ مودی کے اقتدار کےدوران فلم انڈسٹری کوجارحانہ اندازمیں تعاون کیا گیا جسکا مقصد مودی کے انتہا پسند نظریے کو انڈسٹری کاحصہ بنانا تھا،مودی سرکار اپنےانتہا پسندنظریے کوہتھیار بنا کر لوگوں کےدرمیان مذہبی اورثقافتی اختلافات کا بیج بو رہی ہے۔
مودی اوردیگر سرکاری افسران نےاپنی تقریروں کو بہت سی فلموں میں شامل کیا ہے،جسکےتحت سینما بی جےپی کےسیاسی نظریے کی ایک شکل بن چکا ہے
سابقہ جرنلسٹ کندن سشی راج نےبھی بھارتی فلم انڈسٹری کی حقیقت کھول دی، ان کےمطابق بھارتی فلم انڈسٹری نےبڑے پیمانے پرپروپیگنڈے کو ہوا دے کرحق اور سچ کو بھارتی عوام سے دور رکھا ہے۔
دی گارڈین کے مطابق بی جے پی کےبیانیےکا پرچار کرنے والی فلمیں باقاعدگی کے ساتھ نیٹ فلکس اور ایمازون جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز ریلیز ہو رہی ہیں
الجزیرہ رپورٹ کے مطابق الیکشن سے قبل تقریبا 10 ایسی فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جو اسلامو فوبک مواد پرمبنی ہیں،یہ بھارتی فلم انڈسٹری پر قبضہ کرنے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہے۔
بھارتی فلم انڈسٹری کے زریعےمودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے ہندو عوام متاثر ہو چ چکی ہے جو وہاں کے مسلمانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔