مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا ہمارے خلاف ہوا تھا اور دھرنے کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی، عدلیہ میں مداخلت کے معاملے پر ماضی کے چور اور چوکیدار کو بھی شامل تفتیش کریں، جب تک بانی پی ٹی آئی کا سیاسی وجود ہے وہ کسی سے بات نہیں کریں گے۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کہنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر کمیشن بنایا گیا تھا لیکن تصدق جیلانی کے انکار کے بعد سوموٹو نوٹس لیا گیا ہے، کس چیز کا سوموٹو نوٹس لیا گیا؟، اب کیا کریں گے ؟۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 6 ججوں سے پہلے شوکت صدیقی نے بھی بیان دیا تھا، فیض آباد دھرنا کیس کا معاملہ بھی سامنے آنا چاہیے، اس وقت کی عدلیہ اور سیاستدان بھی شامل تھے، فیض آباد دھرنے کے کرداروں میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے لوگ اور سیاسی جماعت شامل ہے، ان تینوں اور اب کے کرداروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے ، جو سزا بنتی ہے دے دیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ججوں کو ڈرانے دھمکانے والوں کو سزائیں ملنی چاہئیں، فیض آباد دھرنے کے وقت پنجاب کا وزیر قانون تھا، جواب دینے کو تیار ہوں، اس وقت کے بینیفشری کو بھی پکڑیں ، اس وقت کی اور موجودہ اسٹیبلشمنٹ اور کرداروں کو شامل کریں، جس کی جو سزا بنتی ہے اس کو دیں، ماضی کے چور اور چوکیدار کو بھی شامل تفتیش کریں ، کسی ایک کے منہ پر کالک نہیں ملنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے گرینڈ ڈائیلاگ ہوسکتا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے نہیں ہوسکتا، جب تک بانی پی ٹی آئی کا سیاسی وجود ہے کسی سے بات نہیں کریں گے اور ان کے علاوہ باقی سب بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔