وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان ہے اور اگر افغانستان ٹی ٹی پی کی سہولت کاری نہیں چھوڑے گاتوسلسلہ چلتا رہےگا جبکہ میں خود وفد لےکرافغانستان گیا تھا اور افغان حکومت سےدرخواست کی ہمسایہ ہونے کے ناطے دہشتگردی روکیں لیکن افغان حکومت کی طرف سے دیا جانے والاحل قابل عمل نہیں تھا اور افغان حکومت کےدن بدن بدلتے رویہ سےان کیلئےآپشن محدود ہورہے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جس طرح ساری دنیا میں بارڈرہیں اسی طرح پاک افغان بارڈرکو بھی ویساہونا چاہیے، لوگ ویزالےکر پاکستان آئیں اور کاروبارکریں ،فری کھاتےمیں جو لوگ بارڈر کراس کرتے ہیں اس میں دہشتگردآتےہیں،بارڈرکی جوبین الاقوامی حیثیت ہوتی ہے،اس کا احترام نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ چینی ورکرز پرحملے کی تحقیقات جاری ہیں، اس میں چینی تحقیقاتی ٹیم شامل ہے کچھ شواہدملےہیں،پاک چین تحقیقاتی ٹیمیں مل کر اس دہشتگردی کا سراغ ڈھونڈیں گی،آنے والے دنوں میں ایسی دہشتگردی کا سدباب بھی کریں گے۔ ان کا کہناتھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام چل رہا ہے،اہداف بھی پورے کر رہے ہیں،میں نے اس حوالے سے کہاعوام کو ریلیف دینے میں ایک ڈیڑھ سال لگےگا،عوام کو ریلیف دینے کے ذرائع ہمارے پاس ہیں،27سو ارب کے ٹیکسز کے کیسز زیرالتوا ہیں،ٹیکس بجلی گیس میں ہزاروں ارب کی چوری ہورہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہناتھا کہ یہ چیزیں درست کریں گے تو عوام کو ریلیف ملے گا اور آئندہ 6ماہ میں ہمارے اقدامات سےعوام کو ریلیف ملےگا،امریکہ ایران سے گیس نہ لینے کا متبادل بتائے،ہم عالمی مارکیٹ سے مہنگی ایل پی جی خریدتے ہیں،اگر کوئی ہمسائیہ اچھے نرخ پر گیس دیتا ہے تو ہمارا حق ہے،امریکہ کو ہماری معاشی صورتحال سمجھنا ہوگی،ہم نے افغانستان کا سامان بھارت بھیجنے کی اجازت دی ہے، ہم نےافغانستان کیلئےجنگیں لڑی قربانیاں دیں،افغانستان سے دہشتگردی اور اسمگل شدہ چیزیں آتی ہیں،بھارت کے ساتھ تعلقات کا اپنا بیک گراؤنڈہے، بھارت کاکوئی بہتررویہ نظرآئےتو تعلقات بڑھ سکتے ہیں، ہوسکتا ہے بھارتی الیکشن کے بعد راہیں کھلیں۔