سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ 9 مئی مقدمات میں بے قصور نکلنے والوں کی حد تک ملٹری کورٹس کو فیصلے سنانے کی اجازت دیدی گئی، حتمی فیصلوں سے روکنے کے 13 دسمبر 2023 کے آرڈر میں ترمیم کر دی گئی۔
حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ 105 ملزمان زیر حراست ہیں، 15 سے 20 افراد کے مقدمات میں سے کچھ بری ہونے کے قابل اور کچھ کم سزا یافتہ کے ہیں۔ اٹارنی جنرل کی بری ہونے والے یا کم سزا والے ملزمان کا فیصلہ سنانے کی استدعا پر کسی نے مخالفت نہیں کی۔
عدالت نے بے قصور افراد کی رہائی یقینی بنانےکیلئے 13 دسمبر 2023 کے حکم امتناع میں ترمیم کر دی۔ حکم دیا کہ اٹارنی جنرل رہائی پانے والے افراد کی فہرست آئندہ سماعت سے قبل عدالت میں جمع کرائیں ۔ تمام فریقین کی رضامندی سے فوجی عدالتوں کو فیصلے سنانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتواء اپیلوں کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی گئی۔ آئندہ سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کی گئی جو بینچ کی دستیابی سے مشروط ہوگی۔