اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر وکلاء تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سو موٹو نوٹس لینے اور جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔
اسلام آباد بار
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو تحریر کردہ خط پر ملک بھر کی وکیل برادری حرکت میں آ گئی، صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن راجہ شکیل عباسی کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا جس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی پر حرف آنا نظام انصاف اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے، بار ججز کے پیشہ وارانہ امور کی آزادانہ ادائیگی یقینی بنانے کے لیے ہر حد تک جائے گی۔
چئیرمین ڈسپلن کمیٹی اسلام آباد بار کونسل راجہ علیم عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی مطالبہ نہیں کہ کوئی چیف مستعفی ہوں، ہمارا صرف مطالبہ ہے کہ ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ ایک سنگین چارج شیٹ ہے جس کا سب کو جواب دینا ہوگا۔
صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست حسین آزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں کا کردار متعین ہے اس لیے کوئی ادارہ کسی بھی ادارے میں مداخلت نہیں کر سکتا، اگر کوئی ادارہ مداخلت کرتا ہے تو یہ غیر قانونی ہے ، ہم بھوک ہڑتال، ریلیاں نکالنی پڑیں یا تحریک چلانی پڑی تو ہم وہ بھی کریں گے۔
بلوچستان بار کونسل
بلوچستان بار کونسل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سو موٹو نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا پاکستان بار کونسل ملک گیر اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کرے۔
سندھ ہائیکورٹ بار
کراچی میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا بھی ہنگامی اجلاس ہوا جس کے اعلامیے کے مطابق عدلیہ میں اداروں کی مداخلت غیر جانبداری اور نظام عدل پر ضرب لگانے کے مترادف قرار دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ بار
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور خیبر پختونخوا بار کونسل نے بھی آئین و قانون کی پامالی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔