افغان کرنسی ’’افغانی‘‘ 2023ء کی تیسری سہ ماہی کی بہترین کارکردگی والی کرنسی بن گئی، اس نے یکم جولائی سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں 9 فیصد بہتری دکھائی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی ’’افغانی‘‘ 2023ء کی اب تک کی تیسری مضبوط ترین کرنسی ہے، اس سے اوپر کولمبیا پیسو اور سری لنکن روپیہ ہے۔
بلوم برگ کے مطابق افغان کرنسی طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہونے والا نقصان پورا کر چکی ہے، اس کوارٹر میں افغان کرنسی پرفارمنس کے حساب سے دنیا کی بہترین کرنسیوں میں شامل ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں لوگ صراف نامی منی ایکسچینج کی دکانوں پر غیرملکی کرنسی خریدتے اور بیچتے ہیں، صراف کی دکانیں ہر شہر اور دیہات میں ہر جگہ موجود ہیں۔
صراف کی سب سے بڑی مارکیٹ کابل میں ہے جسے سرائے شہزادہ کہتے ہیں، جہاں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں ڈالرز کی تجارت ہوتی ہے۔
افغانستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ تجارت کی کوئی حد نہیں ہے۔
مالی پابندیوں کے باعث دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ تر رقم حوالہ نامی پرانے منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعے افغانستان بھیجی جاتی ہیں، جو صرافوں کے کاروبار کا ایک بڑا حصہ ہے۔
اقوام متحدہ (یو این) کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اس سال تقریباً 3.2 ارب ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے، جہاں پہلے ہی تقریباً 1.1 ارب ڈالر بھیجے جاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ سال تقریباً 4 ارب ڈالر کی امداد افغانستان بھیجی تھی کیونکہ اس کے 41 ملین (4 کروڑ 10 لاکھ) افراد میں سے نصف کو غذائی قلت کا سامنا تھا۔
طالبان نے اگست 2021ء میں کابل پر دوبارہ قبضے کے بعد کرنسی کنٹرول کیلئے سخت پالیسی کا نفاذ کیا تھا۔
طالبان کی سخت پالیسیوں کے نتیجے میں مقامی افراد پر امریکی ڈالر اور پاکستانی روپے کے استعمال کے ساتھ ساتھ آن لائن تجارت پر بھی پابندی عائد ہے۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے، بیروزگاری میں بڑے پیمانے پر اضافے نے ملک کے انسانی بحران کو مزید شدید کردیا ہے، یہاں کی تقریباً 79 فیصد آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے جبکہ 44 فیصد لوگوں کے پاس کھانے کیلئے کافی خوراک موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ طالبان انتظامیہ نے تاجروں کو ہدایت کی ہے کہ پاکستانی روپے سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں کاروبار بند کردیا گیا، جس کیلئے انہیں 10 روز کی مہلت دی جاتی ہے، اس کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں سے سخت سے نمٹا جائے گا۔