امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کے امریکی سائفر سے متعلق الزامات کو جھوٹ قرار دے دیا۔
امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2024 کے حوالے سے سماعت ہوئی جس میں امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو بھی پیش ہوئے اور انہوں نے اس حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
سائفر اور بانی پی ٹی آئی کے الزامات
کانگریس کمیٹی کو دیئے گئے بیان میں ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، سائفر الزامات بھی جھوٹ پر مبنی تھے ، خود پاکستانی سفیر اسد مجید بھی سائفر کا الزام جھوٹ قرار دے چکے ہیں، یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔
اس موقع پر چیئرمین امریکی خارجہ کمیٹی نے ڈونلڈ لو کا بیان تسلی بخش قراردیا۔
پاکستانی الیکشنز
پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2024 سے متعلق کئے گئے سوالات پر انہوں نے جواب دیا کہ عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں، انتخابی باضابطیوں کو دیکھنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 31 برس پہلے پشاور میں تعیناتی کے وقت پاکستانی الیکشن کو قریب سے دیکھا، تین دہائیوں پہلے پاکستان میں نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مقابلہ تھا، اس بار انتخابی دھاندلیوں ،تشدد اور دھمکییوں کے باوجود ووٹر باہر آئے، الیکشن سے پہلے انتخابی بدسلوکی اور پرتشدد واقعات پر فکر مند تھے، پاکستان میں انسانی حقوق ،پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین ،نوجوانوں کی بڑی تعداد نے الیکشن میں حصہ لیا، الیکشن میں میڈیا ورکرز پرحملوں ،انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن پر پابندیوں لگائی گئیں ، پاکستان کے انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن احتساب کرے
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کا احتساب کرے، کمیشن نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں پٹیشنز جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنایا جائے۔
معاشی تعلقات
امریکاپاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم پاکستان کی برآمدات کےلیے بھی سرفہرست ہیں، ہم اپنی شراکت کے 76 سالوں میں اہم انفرااسٹرکچر میں سب سے اہم سرمایہ کار رہے ہیں، امریکی حکومت منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تجدید کررہی ہے، جو لاکھوں پاکستانیوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔
طالبان حکومت سے تعلقات
ڈونلڈ لو نے بتایا کہ پاکستان کی سابق حکومتوں کے طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں، پاکستان کے اس وقت طالبان کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
ایران گیس پائپ لائن منصوبہ
لو نے بتایا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کی وجہ سے پاک ایران تعلقات میں بہت زیادہ گرمجوشی نہیں دیکھ رہے، امریکا کو معلوم نہیں کہ گیس پائپ لائن کے لیے فنڈنگ کہاں سے ہوگی، امریکا پاک ایران گیس پائپ لائن کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔
پاکستانی خواتین سے متعلق سوال کا جواب
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کا کردار چھوٹے کاروبار میں بڑھ رہا ہے ، پاکستان میں خواتین سیاست ، عدلیہ ، بیوروکریسی میں بڑے عہدے سنبھال رہی ہیں اور ہر شعبے میں بڑے عہدوں پر آگے آ رہی ہیں۔
عافیہ صدیقی سے متعلق سوال
کانگریس رکن بریڈ شرمین نے سوال کیا کہ کیا امریکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو چھوڑے گا جس پر ڈونلڈ لو نے کہا کہ کسی پاکستانی حکام نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ
بریڈ شرمین نے مطالبہ کیا کہ امریکی سفیر کو جیل میں عمران خان سے ملنا چاہئے اور وہ عمران خان سے واقعات کی اصلیت معلوم کریں۔
بھارتی دہشتگردی
ڈونلڈ لو نے امریکا کے اندر بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی تصدیق بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں بھارتی حکومت کے اہلکار ملوث تھے، یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے جسے مودی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور بھارت کو سازش میں ملوث ہونے پر خبردار کیا ہے۔