ماہ رمضان میں روزے کے باعث جسمانی صحت پر تو بہت بات ہوتی ہے لیکن روزہ رکھنے کے ہماری جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی، نفسیاتی اور روحانی صحت پر بھی بہت زیادہ مثبت اثرات ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رمضان میں ہمارا جسم ایک ایسی تبدیلی کے عمل سے گزرتا ہے جس کی ہمیں عادت نہیں ہوتی، لیکن رمضان کے دوران اگر ہم اپنی عادات میں کچھ تبدیلی لائیں تو اس سب سے بچا جا سکتا ہے۔
بہت سے لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ انہیں رمضان کے شروع کے دنوں میں بہت زیادہ غصہ یا چڑچڑا پن محسوس ہوتا ہے یا وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں یا انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی کام کرنے کی صلاحیت کم ہو گئی ہے اور پورے دن میں ان کا موڈ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہوتا ہے جبکہ کچھ خاص اوقات میں وہ خود کو بہت زیادہ تھکا ہوا محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق وہ لوگ جو سحری میں بہت زیادہ کیفین یا سوڈے والے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں، جس میں چائے، کافی یا کولڈ ڈرنکس وغیرہ شامل ہیں، سب سے پہلے وہ ان کا استعمال کم کریں کیونکہ یہ جسم کو فوری توانائی دینے کا ذریعہ بنتے ہیں اور جب جسم کو بہت گھنٹوں تک وہ مشروبات نہیں ملتے تو وہ چڑچڑے پن کا شکار ہوجات ہے، جو غصے کا سبب بنتا ہے۔ ان کی جگہ آپ تازہ پھلوں کے جوس کا استعمال زیادہ کر دیں، یہ موڈ کو معتدل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اپنی خوراک میں فائبر کو شامل کریں اور دلیہ، مختلف دالیں، سلاد اور تازہ پھلوں کا استعمال بڑھا دیں۔ اسی طرح پاستا، پیزا اور تلی ہوئی خوراک کم کردیں تو اس سے بھی آپ بہت بہتر محسوس کریں گے۔
ماہرین کے مطابق رمضان میں غصہ آنے کی ایک اور وجہ نیند کی کمی ہے۔ ہم نیند کو ٹکڑوں میں پورا کرتے ہیں، جس سے ہمارا بائیولوجیکل کلاک ڈسٹرب ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے جسم ہارمونز کو معمول کے مطابق بیلنس نہیں کر پا رہا ہوتا۔
اس کے لیے کوشش کریں کہ اپنی نیند کا پیٹرن ٹھیک رکھیں۔ افطار کے فوراً بعد نہ سوئیں بلکہ وہ نیند دن کے وقت میں پوری کریں اور نیند کا دورانیہ پورا کریں، اس سے بھی موڈ ٹھیک رہے گا۔
کوشش کریں کہ خاص طور پر سحری اور افطاری کے بعد تھوڑی سی واک ضرور کریں۔ لوگ اکثر سحری کے بعد سو جاتے ہیں جس کی وجہ سے معدے کو وقت ہی نہیں ملتا کہ وہ کھانے کو ہضم کر سکے، جس کی وجہ سے تیزابیت ہو سکتی ہے، جو پورے دن آپ میں چڑ چڑے پن اور سستی کا سبب بنتی ہے۔